سرینگر //دنیشور شرما نے سی پی آئی ایم کے سنیئر لیڈر اور ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی،سابق وزیر زراعت اور ڈی پی این کے سربراہ غلام حسن میر اور پی ڈی ایف کے صدر اور ممبر اسمبلی خان صاحب حکیم محمد یاسین نے تاریگامی کی سرکاری رہائش گاہ واقع گپکار روڑ پر ملاقات کی،جس کے دوران دفعہ370اور35اے کے تحفظ کیلئے وزیر اعظم ہند کی یقین دہانی،اندرون وبیرون ریاستوں میں پی ایس اے کے تحت نظر بند سیاسی لیڈروں کے کیسوں کا جائزہ لینے اور ایجی ٹیشن کے دوران نوجوانوں پر عائد کیسوں کو واپس لینے کے علاوہ نوجوانوں کو بیجا ہراساں کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ بعد میں تینوں لیڈروں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں بات چیت کے عمل کو قابل اعتماد بنانے کی ذمہ داری حکومت ہند پر عائدہے،اور اس کیلئے فوری طور پر اعتماد سازی کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ تاریگامی نے کہا کہ حکومت ہند کو ماضی کے تجربوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور اس بات کی یقین دہانی کرانی چاہیے کہ یہ مذاکراتی عمل نتیجہ خیز ہو۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران تینوں لیڈروں نے دنیشور شرما کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ’’کشمیر ایک دیرینہ پیچدہ مسئلہ ہے،جس کی وجہ سے ریاستی عوام کو بالعموم اور کشمیریوں کو بالخصوص نا قابل بیان مصائب اور پریشانیوں کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا’’اس مسئلے کے پائیدار حل کی ضرورت ہے،اور وہ فریقین کے ساتھ سنجیدہ ،قابل اعتماد اور بامعنی مذاکراتی عمل سے ہی ممکن ہے،تاہم بدقسمتی سے ابھی تک اس حساس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں،حتی کہ حکومت ہند کی طرف سے اس تازہ اور نئی پہل کے ساتھ ہی مختلف اداروں سے ابھرتی متضاد آوازوں سے مزید الجھائو اور مایوسی کا ماحول پیدا ہو رہا ہے‘‘۔ تینوں لیڈروں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا حل بھی سیاسی طور پر برآمد کرنے کی ضرورت ہے،اور ہمیں اس بات کی امید ہے کہ زور زبردستی اور تشدد کوئی بھی راستہ نہیں ہے۔اس موقعہ پر غلام حسن میر نے کہا کہ وہ مذاکراتی عمل کو سبوثاژ نہیں کرنا چاہتے،بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔