سرینگر//کشمیرکے اسپتالوں میں مریضوں کا عزت ووقار کے ساتھ علاج نہیں کیا جاتا ہے ۔اس بات کاانکشاف ڈاکٹر س ایسوسی ایشن کے صدرڈاکٹر نثارالحسن نے ایک بیان میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں پیشہ ورانہ دوری اور غیرپابندرویہ کی وجہ سے مریضوں بیگانگی محسوس کرتے ہیں۔انہوں نے مزیدکہا کہ مریض کے اندیشوں اور اُمیدوں کوخاطرمیں لانے میں ناکامی اور گرمجوشی اور دوستانہ رویہ کی عدم موجودگی سے مریض غیرمطمئن ہوتے ہیں۔مریض ڈاکٹر کے اچھے برتائوسے اطمینان پاکرصحت یاب ہوتے ہیں ۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ ہمدردی،رحم دلی اورمہربان الفاظ کامریض کے علاج میں اتنا ہی دخل ہے جتنا طبی اہلیت کو ہے۔لیکن اس ضرورت کی طرف اکثر دھیان نہیں دیا جاتاہے۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کاعلاج خوش اخلاقی اور شائستگی کے ساتھ نہیں کیا جاتا ہے اورڈاکٹر ان کے ساتھ باتیں کرکے ،اُن کی نہیں سنتے ہیں ۔ ڈاکٹر نثار نے کہا کہ ڈاکٹر مریضوں کے مسائل پراُن کے ساتھ بات کرنے سے کتراتے ہیں جوان کے صحت یاب ہونے پراُلٹااثر ڈالتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسپتالوں کے متعلق جو مثبت تاثر پایاجاتا تھا وہ اب مفقود ہوچکاہے ۔ڈاکٹری مشورے کیلئے طویل انتظار اور مختلف ٹیسٹوں وغیرہ میں لمبی تاخیر سے مریض مایوس اور مشتعل ہوجاتے ہیں ۔انہیں اکثر اوقات یونہی چھوڑاجاتا ہے اور تیمارداران کی نگہداشت کیلئے مجبور ہوجاتے ہیںجو اسپتال عملہ کی ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کا ماحول آرام دہ نہیں ہے اورپریشان کن ماحول سے مریض نااُمیدہوجاتے ہیں ۔گندگی،نامناسب خوراک اور شور کے ماحول سے مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے ۔وارڈوں میں کوئی تنہائی ورازداری نہیں ہے جس سے مریضوں کو کوفت ہوتی ہے اور ڈاکٹر اور مریض کے درمیان تبادلہ خیال مشکل ہوتا ہے۔