یو این آئی
یروشلم//اسرائیلی حکومت نے ہفتہ کو کابینہ کی میٹنگ کے بعد غزہ پٹی میں یرغمالیوں کی رہائی کے مقصد سے جنگ بندی معاہدے کو منظوری دے دی۔یہ اطلاع وزیر اعظم کے دفتر نے دی ہے۔ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں 24 وزرا نے اس کے حق میں اور آٹھ نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ توقع ہے کہ یہ معاہدہ اتوار سے نافذ العمل ہوگا۔معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت غزہ میں قید تین اسرائیلی خواتین اور 95 فلسطینی قیدیوں کو اتوار کو رہا کیا جائے گا۔چینل 12نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے اجلاس میں کہا کہ انہیں امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل کو اسلحے کی روکی ہوئی سپلائی ایک بار جب وہ اقتدار سنبھالیں گے تو اسے جاری کردیں گے۔نیتن یاہو نے کہا کہ “یہ اہم ہے کیونکہ اگر ہم دوسرے مرحلے کے معاہدے تک نہیں پہنچتے ہیں تو ہمارے پاس لڑائی میں واپس آنے کے لیے اضافی آلات ہوں گے۔ٹرمپ اسرائیل کو مکمل حمایت دے رہے ہیں کہ اگر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو جنگ میں واپس آ جائے”۔کابینہ کا مکمل اجلاس جمعہ کو اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کی جانب سے یرغمالیوں کے لیے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد منعقد ہوا۔دائیں بازو کے دو وزرا اطمان گور اور بنزال اسموٹرچ نے معاہدے کی مخالفت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرے جس میں حماس 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گا۔جمعہ کو حماس نے کہا کہ گروپ کی جانب سے ایک بیان میں معاہدے کی مکمل شرائط کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنے کے بعد تنازعات حل ہو گئے ہیں۔