Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

’’ اردو میں جدید طنزیہ شاعری ‘‘ طنز و مزاح کی صنف کو جلا بخشنے کی سنجیدہ کوشش

Mir Ajaz
Last updated: December 2, 2023 1:47 am
Mir Ajaz
Share
8 Min Read
SHARE
سبزار احمد بٹ
اردو زبان میں جدید طنزیہ شاعری پر اگر چہ اچھا خاصا کام ہوا ہے تاہم جس توجہ کی مستحق طنزیہ شاعری ہے وہ توجہ نہیں دی گئی۔ طنزیہ شاعری کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، اس صنفِ شاعری کی اہمیت مسلم ہے۔ طنزیہ شاعری کےذریعے ہنستے کھیلتے بہت سارے کام لئے جاسکتے ہیں ایک تو اس شاعری سے قارئین لطف اندوز ہوتے ہیں اور دوسرا بڑا فائدہ کہ بڑے سے بڑے مسئلے پر بہت ہی خوبصورتی سے چوٹ کی جاسکتی ہے۔ قارئین ایک تو اس شاعری کا لطف اُٹھاتے ہیں اور ان خرافات سے دور رہنے کی کوشش بھی کرتے ہیں، جن پر طنزیہ شاعری کے ذریعے چوٹ کی گئی ہو۔طنزیہ شاعری کے زریعے مختلف سماجی مسائل کو پیش کر کے معاشرے کی توجہ ان مسائل کی طرف مبذول کی جا سکتی ہے۔ شعری ادب کا بہت بڑا حصہ طنزیہ شاعری پر مشتمل ہے ۔بقول گوپی چند نارنگ ” طنزومزاح کی شاعری شعری ادب کا عظیم سرمایہ اور شعریت کا جوہر ہے ” جہاں تک اس کتاب کا تعلق ہے، دراصل مصنف نے اس موضوع پر مقالہ لکھ کر ایم فل کی ڈگری حاصل کی ہے جو اب کتابی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ کتاب تین حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں مصنف نے بڑی باریک بینی سے طنز و مزاح کا معنی و مفہوم سمجھایا ہے ۔اگر چہ کسی بھی صنف سخن کی مکمل تعریف ممکن نہیں ہے تاہم مصنف نے بہت خوبصورتی سے ان صنف سخن کا مفہوم سمجھانے کی کوشش کی ہے اور اپنی باتوں کو مظبوط اور مستحکم بنانے کے لئے مختلف مستند ادیبوں کے حوالہ جات بھی دئیے ہیں ۔ جیسے مصنف اس بات پر زور دیتا ہے کہ طنز اور مزاح دو الگ الگ چیزیں ہیں اس حوالے سے رونالڈ کاکس کا حوالہ دیا گیا ہے جو لکھتے ہیں کہ” مزاح نگار ہرن کے ساتھ بھاگتا ہے ۔ لیکن طنز نگار کتوں کے ساتھ شکار کھیلتا ہے۔” اس حصے میں مصنف نے مدلل اور مفصل انداز میں طنز و مزاح نامی صنف کی وضاحت کی ہے اور ظرافت کے موضوع پر بات کر کے قاری کے ذہن کو سیراب کرنے کی کوشش کی ہے۔مصنف کا کہنا ہے کہ طنزومزاح لکھنے والے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک جو اس صنف کا استعمال محض ہنسانے کے لئے کرتے ہیں اور دوسرے وہ جن کے سامنے مزاح کے سات ساتھ کوئی نہ کوئی مقصد بھی ہوتا ہے۔ اس حوالے سے میریڈتھ کا حوالہ دیا گیا ہے جو لکھتے ہیں کہ ” کامیاب ظریف وہ ہے جو ہنسائے لیکن ساتھ ہی فکو کو بیدار بھی کرے “، اس حصے میں طنزیہ شاعری کے محرکات پر بھی بات ہوئی ہے اور اس صنفِ شاعری کی تاریخ بھی بیان ہوئی ہے۔ مصنف نے علامہ اقبال کی طنزیہ شاعری پر بات کرتے ہوں لکھا ہے کہ انہوں نے اپنی شاعری میں بڑی خوبصورتی سے مغرب پر چوٹ کی ہے جیسے ؎
میخانے یورپ کے انداز نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول دیتے ہیں شراب آخر
مصنف کا ماننا ہے کہ الطاف حسین حالی نے بھی اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں کی زبوحالی پر طنز کیا ہے لیکن یہ بات الگ ہے کہ ان کی سنجیدہ شاعری ان کی طنزیہ شاعری پر غالب آجاتی ہے۔کتاب کے دوسرے حصے کا عنوان “اردو میں طنزیہ شاعری کی روایت” ہے، اس حصے میں طنزیہ شاعری کی بنیاد اور تواریخی اعتبار سے اس پر بات ہوئی ہے اور مصنف نے دلیلوں کے ساتھ یہ بات بتانے کی کوشش کی یہ کہ اس صنف کی شروعات کہاں سے ہوئی ہے اور اس حوالے سے مصنف کا ماننا ہے کہ محققین کے مطابق دنیا کا پہلا طنز نگار یونان سے تھا جس کا نام آرکی لوکس ( Archilochus)  تھا. مصنف نے انگریزی طنزیہ ادب کا بھی خوب نقشہ کھینچا ہے۔ جعفر زٹلی کی طنزیہ شاعری پر بات کرنے کے علاوہ امیر خسرو، سودا، میر، نظیر اکبر آبادی اور غالب کی طنزیہ شاعری پر نہ صرف مدلل بحث ہوئی ہے۔ بلکہ مصنف نے ان شعرا کی طنزیہ شاعری کا نمونہ کلام بھی پیش کیا ہے۔ جس سے مصنف کی باتیں مزید مستحکم ہو گئیں ہیں ۔کتاب کا تیسرا حصہ ” اردو طنزیہ شاعری کا جدید ترین دور ” کے نام سے موسوم ہے۔ اس حصے میں مصنف نے یہ بتایا ہے اس یہ وہ دور ہے، جب بھارت آزاد بھی ہوا اور ملک تقسیم بھی ہوا اس دور میں نئے مصائب اور رجحانات نے جنم لیا۔اب لپسٹک ہاوڑر، فیشن، اور باقی سطحی مسائل پر طنزیہ شاعری نہیں کی جاتی ہے بلکہ ملکی اور عالمی سطح پر ہونے والی دھاندلیوں کو طنزیہ شاعری کے ذریعے منظر عام پر لانے کوشش کی جاتی ہے ۔سیاسی افراتفری، رشوت ستانی اور چور بازاریاں طنزیہ شاعری کے ذریعے منظر عام پر آنے لگیں ہیں ۔ اس سلسلے میں مصنف نے سید محمد جعفر کی نظم “یو این او” ضمیر جعفری کی نظم ” وباے اپارٹمنٹ ” مجید لاہوری کی نظم ” مارڑن آدمی” راجہ مہدی علی خان کی نظموں جیسے ” چور اور خدا” کانے کے آنسو” اجی پہلے آپ ” اور ملاقاتی جیسی نظموں کا حوالہ دیا ہے ۔جن میں طنز کے نیشتر بھرے ہوئے ہیں ۔ اس حصے میں جناب شاد عارفی کی طنزیہ شاعری کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور نمونے کے طور پر اشعار بھی پیش کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سید محمد جعفری، ضمیر جعفری، راجہ مہدی علی خان، مجید لاہوری، سید ضامن جعفری، اختر شیروانی دلاور فگار، جیسے شعرا کی طنزیہ شاعری ہر نہ صرف مدلل اور سیر حاصل بحث کی گئی ہے بلکہ ان شعرا کے طنزیہ شاعری کے اعلی نمونے بھی پیش کئے گئے ہیں۔
 مصنف نے آخر پر نہ صرف حاصل مطالعہ نام پر دلچسپ اور طنزومزاح کے حوالے سے ایک معلوماتی مضمون لکھا ہے بلکہ ان تمام تر کتابوں کے نام بھی لکھے ہیں ،جن سے مصنف نے استفاده کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جاوید احمد ڈار کی اس کتاب پر پروفیسر قدوس جاوید، اور ڈاکٹر صدف نے بھی اپنے تاثرات پیش کئے ہیں، جس سے کتاب کی اہمیت اور بھی مسلم ہوجاتی ہے۔ یہ کتاب اردو ادب میں نا صرف ایک اضافہ ہے بلکہ طنزومزاح کی معدوم ہوتی ہوئی صنف کو مزید جِلا بخشنے کے لئے اور قارئین کو اس صنف کی جانب متوجہ کرنے کے لئے ایک کار آمد ہتھیار کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔
[email protected]
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
جموں کوٹ تا کوٹلی کالابن سڑک خستہ حال | نصف درجن پنچایتیں مشکلات کا شکار | نالیوں کی عدم دستیابی سے لوگوں کی زرعی زمینیں تباہ محکمہ پر مقامی عوام کا اظہارِ برہمی
پیر پنچال
کشتواڑ میںندی نالوں کے قریب جانے پرپابندی عاید | مغل میدان میں پولیس لاٹھی چارج میں کئی افراد زخمی
خطہ چناب
منوج سنہا کی سرحدی گائوں چنگیہ ارنیا میں داتی ماں دیوا ستھان پر حاضری | سرحدی علاقےدفاع کی پہلی لائن مرکزی حکومت سرحدی علاقوں کی جامع ترقی کے لئے پُرعزم :لیفٹیننٹ گورنر
جموں
شدید گرمی کی لہر | یورپ میںخطرے کی گھنٹی
بین الاقوامی

Related

کالممضامین

وژن سے حقیقت تک:ڈیجیٹل انڈیا اور انتودیہ کا سفر اظہار خیال

July 2, 2025
کالممضامین

! ہر شعبے میں عدل وانصاف نمایاں ہو | یہی تو حسینیت کا اصل پیغام ہے سانحۂ کربلا

July 2, 2025
کالممضامین

آن لائن فریب کاری کے بڑھتے واقعات آگہی

July 2, 2025
کالممضامین

! وہ فصل جس نے زمین کی ملکیت بدل دی ایک اندراج جو جموں و کشمیر میں زمین کی ملکیت طے کرتا ہے

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?