سرینگر// دانش گاہ کشمیر میں اردو صحافیوں اور طالب علموں کی صلاحت سازی کیلئے5 روزہ ورکشاپ کے آخری روز رئیس الاجامع پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ کشمیر یونیورسٹی حصول تعلیم کا مرکز ہے اور اس طرح کے پروگراموں اور ورکشاپوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے بتایا کہ کشمیر یونیورسٹی ایک تعلیمی ادارہ ہے ،جس کے دروازے ہر ایک کیلئے کھلے ہیں ۔ان کا کہناتھا کہ اردو زبان کو جموں وکشمیر میں سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے جبکہ یہ رابطے کی بہترین اور اعلیٰ زبان بھی ہے ۔
انہوں نے پانچ روزہ ورکشاپ کے انعقاد کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے سیکھنے اور سکھا نے کا عمل جاری رہے گا ۔ان کا کہناتھا کہ وقت تقاضا ہے کہ اردو صحافت ’’پیشہ ورانہ اور جدیدیت ‘‘کے طور ترقی سے ہم آہنگ ہو ،جس طرح انگریزی صحافت ترقی کی منزلیں طے کررہی ہے،ٹھیک اسی طرح اردو کو بھی وہ مقام ملنا چاہئے جسکی یہ حقدار ہے ۔پروفیسر طلعت کا کہناتھا کہ کشمیر یونیورسٹی فروغ اردو اور معیار ِ صحافت کیلئے اپنا کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی اوراس کیلئے مستقبل میں بھی اس طرح کے ورکشاپ جاری رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اردو زبان روبہ زوال ہے اوراس کا حال سب کے سامنے ہے جبکہ اردو ایک شیریں اور پسندیدہ زبان ہے اور اس کا تحفظ کرنا لازمی ہے ۔اس سے قبل اختتامی سیشن میں’ اردو صحافت میں مزاح نگاری اور اردو صحافت کے عصر ی تقاضے‘ پر صحت مند بحث ومباحثے کے دوران ،ای ایم آر سی کے پرو ڈیوسر اعجاز الحق،پروفیسر ناصر مرزا ، صحافی ،معلم ومحقق راشد مقبول،اسسٹنٹ پروفیسر پرویز مجید اور ڈاکٹر الطاف انجم نے اردو صحافت میں عصری تقاضے کے موضوع پر مفصل روشنی ڈالی۔اس کے علاوہ ڈائریکٹر ای ایم آرپروفیسر شاہد مقبول ،رجسٹرا رکشمیر یونیورسٹی ڈاکٹر نثار احمد میر اور پرفیسر مونسہ قادری سمیت دیگر لوگ بھی موجود تھے ۔
اختتامی تقریب کے آخرپر شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں جبکہ اس کے علاوہ اردو صحافیوں اور صحافت کے طالب علموں کی جانب سے ورکشاپ کے دوران تخلیق کردہ ’’چھاپ ‘‘ کی رسم رونما ئی بھی انجام دی گئی ۔اس کے علاوہ بزرگ قلمکارمبارک محمد شاہ کی تصنیف’’من الظلمت الیٰ النور‘‘ کی بھی رسم رونمائی انجام دی گئی۔