اردو اساتذہ کی صلاحیت سازی

کولگام// انجمن فروغ ِاردو جموں و کشمیر نے پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن اور عائشہ علی اکادمی کولگام کے اشتراک سے دو روزہ تربیتی ورکشاپ بعنوان’ اردو اساتذہ کی صلاحیت سازی‘ اختتام پذیر ہوا۔ ورکشاپ کے دوسرے روز کی پہلی تکنیکی نشست کا باقاعدہ آغاز شاکر شفیع (لکچرر اردو محکمہ تعلیم و صدر ادبی مرکز حلقہ سونا واری ، جموں و کشمیر) کے لکچر سے ہوا۔’’نئی تعلیمی پالیسی اور اردو تدریس‘‘ کے موضوع سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اردو زبان کی تدریس کے مؤثر اور جدید طریقۂ ہائے کار کے ساتھ ساتھ نئی تعلیمی پالیسی کے اغراض و مقاصد ، اس تعلیمی پالیسی میں پیش کئے گئے اردو زبان کی تدریس سے متعلق ہدایات وغیرہ جیسے اہم ذیلی عنوانات کو زیر بحث لایا۔الطاف انجم صدر انجمن فروغ اردو زبان نے اپنے لیکچر ’’اردو تدریس کے مقاصد‘‘ میں اردو زبان کی تدریس کے متنوع مقاصد سے شرکا کو روشناس کرایا۔ ابتدائی اور ثانوی سطح پر اردو کی تدریس کے مقاصد اور ضرورت، اردو تدریس کے جمالیاتی مقاصد ، اردو تدریس کے ثقافتی مقاصد ، اردو تدریس کے نفسیاتی مقاصد وغیرہ کے علاوہ اردو تدریس کی اہمیت و ضرورت جیسے بنیادی پہلوؤں کے حوالے سے ڈاکٹرالطاف نے روشنی ڈالی۔ان کے علاوہ میر ساجد رمضان (اردو لکچرر ڈائٹ اننت ناگ، جموں و کشمیر) نے ’’اردو اساتذہ کی پیشہ ورانہ خوبیاں : نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تناظر میں ‘‘ کے موضوع سے متعلق اہم نکات کو پیش کیا۔ورکشاپ کی چوتھی اور آخری نشست میں تمام شامل اساتذہ اور دوسرے مہمانان و ماہرین نے اپنے اپنے انداز میں اس تربیتی پروگرام سے متعلق تاثرات کا اظہار کرکے اس کو نہایت کامیاب اور مفید قرار دیا ۔نجی تعلیمی اداروں کے علاوہ ورکشاپ میں جنوبی کشمیر کے کئی کالج اردو اساتذہ اور اسکالروں نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر گلزار احمد گنائی (گورنمنٹ ڈگری کالج ،فرسل)، ڈاکٹر مصروفہ قادر ( گورنمنٹ ڈگری کالج، اننت ناگ) ، سجاد احمد سلطان ( گورنمنٹ ڈگری کالج، بانہال)گل محمد گلزار (ڈائٹ، کولگام )، شبینہ آرا ( ہائر سکنڈری ، قاضی گنڈ ) ، ڈاکٹر شافعہ بانو( ڈگری کالج ، کولگام)، ڈاکٹر رخسانہ حسین ( ڈگری کالج ، کولگام) ، ڈاکٹر توصیف احمد ڈار، ، ربانی بشیر، جاوید احمد نجار اور غلام نبی نیّر شامل ہیں۔ورکشاپ کے اختتام پر شرکاء میں اسناد تقسیم کی گئیں ۔اختتامی تقریب کی صدارت انجمن ِکے سرپرستِ اعلیٰ میر علی محمد شیدا نے کی ۔