ادب میں مطالعہ الم ۔ اصول، کردار اور نمائندگی

سرینگر// کشمیر یونیورسٹی میں ’ادب میں مطالعہ الم :اصول، کردار اور نمائندگی‘کے موضوع پر کل سے 3روزہ بین الاقوامی سمینار شروع ہوا ۔یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی کی طرف سے منعقدہ اس سیمنار میںملک اور غیر ملکی ماہرین تعلیم ،سکالر اورقلمکار اور دیگر وفود شرکت کررہے ہیں ۔افتتاحی سیشن کی صدرات کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ موجودہ ڈیجٹل رحجانات نے لوگوں کو اپنے تجربات اور صدمے کا اظہارکرنے کے لئے آسان بنا دیا ہے جیسا کہ حال ہی میں عالمیMeToo تحریک میں دیکھا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کیلئت ضروری ہے کہ وہ پلیٹ فارم پر ثقافت کے تجربات کا کھل کر اظہار کریں۔امبید کر یونیورسٹی نئی دلی کے فیکلٹی ممبر اور مصفف پروفیسر رادھا چکرورتی جو کہ تقریب پر مہمان خصوصی تھیں ،نے کشمیر میں منعقدہ اس سمینار میں مدعو کئے جانے پر مسرت کا اظہار کیا اور جنگ،صدمے اور یاداشت پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے اس موضوع پر بنگلہ دیش کے ادیب رشید حیدر کی ایک کہانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ الم و صدمہ کے بیانیہ کو تاریخ اور تمدن کے نمائندے کی حٰثیت سے سمجھا جاسکتا ہے۔ معروف ماہر نفسیات ڈاکٹر مشتاق مرغوب جوکہتقریب پر مہمان ڈی وقار تھے نے ثقافتی صدمے اور محفوظ ماحول کو یقینی بنانے پر بات کی ۔ Edith Cowan Centre For Global Issuesآسٹریلیا کے ڈائریکٹر پروفیسر پال ارتھر نے ویڈیو ریکارڈ خطاب کے ذریعے سیمنار میں حصہ لیا۔اس موقعہ پر پروفیسر للی وانٹ اور دیگر ماہرین تعلیم نے بھی تقاریر کیں۔