سرینگر// احتساب کمیشن کی طرف سے گزشتہ5برسوں کے دوران رپورٹ منظر عام پر نہ لانے کا انکشاف ہوا ہے،جس سے حکومت کی طرف سے انسداد رشوت ستانی کے اداروں کو موثر،فعال اور با اختیار بنانے پر سوالیہ لگ چکا ہے۔ ریاستی احتساب کمیشن نے سال2012سے کسی بھی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایاہے۔کمیشن کی رابطہ گاہ(وئب سائٹ)http://jksac.nic.in سے معلوم پڑتا ہے کہ انسداد بد عنوانی ادارے نے مالی سال2011-12میں آخری سالانہ رپورٹ مشتہر کی تھی،جس کے بعد ایسی کوئی بھی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی،جس سے رشوت ستانی اور بدعنوانی کے خلاف کمیشن کی سرگرمیوں اور کاروائیوں کا پتہ چلتا۔ریاستی احتساب کمیشن کا قیام’’جموں کشمیر احتساب کمیشن قانون2002‘‘ کے تحت عمل میں لایا گیا ہے،تاکہ عوامی خدمتگاروں بشمول سیاست دانوں اور اعلیٰ انتظامی افسراں کے خلاف درج شکایات اور الزامات کی تحقیقات کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے۔ احتساب کمیشن میں سربراہ کے علاوہ2ممبران کی جگہ متعین کی گئی ہے،جبکہ کمیشن کے پہلے سربراہ سپریم کورٹ کے سبکدوش جج سربراہ جسٹس(ر) آر پی سیٹھی کو بنایا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ5برسوں کے دوران ریاستی حکومت نے اس کمیشن پر6کروڑ30لاکھ روپے سے زائد رقومات خرچ کی ہیں۔ذرائع نے اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا کہ سال2010-11میں85لاکھ روپے جبکہ مالی سال2011-12میں انسداد رشوت ستانی کے اس ادارے پر حکومت نے ایک کروڑ73لاکھ کے اخراجات برداشت کئے۔،مالی سال2012-13میں زائد از2کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔