اتوار //اتوار کو چھٹی کی وجہ سے سرینگر شہر کی تفریح گاہوں اور پارکوں میں مقامی وغیر مقامی سیاحوں کا بھاری رش رہا۔ باغ گلہ لالہ سمیت مغل باغات اور دیگر پارکوں کے باہر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں، شہر خاص اور بلیواڈ روڑ پر ٹریفک رات گئے تک جام رہا ۔پارکوں کے باہر کئی میل تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں نظر آ رہی تھیںاور ٹریفک پولیس کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام دکھائی دے رہا تھا ۔ٹریفک جام اس قدر تھا کہ جگہ جگہ لوگ خود ہی گاڑیوں سے اُتر کر اُن کی روانی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ مغل باغات ، باغ گلہ لالہ ، نشاط اور شالیمار باغات کے علاوہ چشمہ شاہی اور پری محل میں مقامی اور غیر مقامی لوگوں کا سیلاب امڈ آیا تھا۔کہیں پر بھی تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں تھی ۔سہ پہر کے بعد نہرو پارک، بلیوارڈ روڑ اور مکئی پوائنٹ پر لوگوں کی بھاری بھیڑ نظر آئی۔شکارا ایسوسی ایشن سے وابستہ محمد رفیق نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اتوار کو نہرو پارک سے نشاط تک ریکارڈتعداد میں شکارا ڈل جھیل کے پانیوں پر نظر آئے ۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 1300شکارا آج ڈل میں نظر آئے جو امسال اب تک کا ایک دن کا ریکارڈ ہے۔ادھر باغ گل لالہ میں بھی اتوار کو ریکارڈ لوگوں نے سیر کی۔ڈائریکٹر فلوری کلچر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اتوار کو بادام واری میںبادام واری10ہزار500 لوگوں نے سیر کی جبکہ باغ گل لالہ میں36,473لوک سیر کرنے کیلئے آئے۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے قریب 30ہزار مقامی تھی۔انکا کہنا تھا کہ گذشتہ 4روز کے دوران باغ گل لالہ میں 86,814لوگ سیر و تفریح کیلئے آئے ، جن میں 52,323مقامی،اور 34،478ملکی و غیر ملکی تھے۔گارڈنز اینڈ پارکس کے حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو مغل باغات میں لوگوں کا سب سے زیادہ رش دیکھنے کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ نشاط، شالیمار،چشمہ شاہی اور پری محل میں قریب 20ہزار لوگ نظر آئے جنہوں نے مغل باغات کی سیر کی۔سرینگر میونسپل حکام کا کہنا ہے کہ باغات اور پارکوں میں جب پائین شہر کے لوگوں کو کوئی جگہ نہیں ملی تو وہ درگاہ حضرتبل چلے گئے جہاں کے باغات میں لوگوں کا سیلاب نظر آرہا تھا۔