اترپردیش کی ترقی مرکز سے بہتر تال میل والی حکومت سے مشروط:مودی | ڈبل انجن کی حکومت نے کورونا وبا کاڈٹ کا مقابلہ کیا

قنوج// وزیر اعظم نریندر مودی نے اترپردیش میں ایکسپریس وے سمیت دیگر بڑی پروجکٹوں کی کامیابی کے پیچھے مرکز اور ریاستی حکومت میں بہتر تال میل کو اہم وجہ قرار دیتے ہوئے رائے دہندگان سے ریاست میں ایک بار پھر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کی حکومت بنانے کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے مرکزی اسکیمات سے استفادے کے لئے یوپی میں بہتر تال میل والی حکومت کو ناگزیر قرار دیا۔مودی نے ہفتہ کو قنوج کے تروا اسمبلی حلقے میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں گذشتہ پانچ سالوں میں ایکسپریس وے اور ندی جوڑو پروجکٹس سمیت دیگر اہم کاموں کی کامیابی کے پیچھے ڈبل انجن کی حکومت کو اہم وجہ بتایا۔ انہوں نے کہا‘یہ ڈبل انجن کی حکومت ہی ہے جس کی وجہ سے 100سال کے سب سے بڑے بحران، کورونا وبا کا یوپی نے ڈٹ کا مقابلہ کیا۔ اگر یہ بحران سال 2017 سے پہلے ان اقربا پروری کے حاموں لوگوں کے اقتدار میں آیا ہوتا تو اترپردیش کو بہت بڑی پریشانی سے گذرنا پڑتا۔انہوں نے کہا‘آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت لاکھوں مریضوں کو مفت علاج ملا۔ کیونکہ یہاں ڈبل انجن کی حکومت ہے ۔ دہائیوں پرانی سینچائی پروجکٹوں کو پورا کیا گیا۔ ہر گھر جل اسکیم کا کام ہوا۔ کیونکہ یہاں ڈبل انجن کی حکومت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں مخالف پارٹیوں کے بڑبرے انتخابی وعدوں کے پیچھے بھی یوگی حکومت کے ذریعہ کئے گئے تاریخی فلاحی کام ہیں۔مودی نے ایس پی حکومت کو کنبہ پروری والی پارٹی قرار دیتے ہوئے اس کو جم کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے اور کین بیتوا لنک پروجکٹ جیسے بڑے پروجکٹوں کی وجہ سے ہی پریوار وادی لوگ بڑے بڑے اعلانات کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا‘اترپردیش کی ترقی تبھی ہوسکتی ہے جب مرکز کے ساتھ بہتر تال میل والی حکومت ہو۔انہوں نے آگاہ کیا‘یہ ڈبل انجن کی حکومت ہے جو وباد کے اس وقت میں گذشتہ کئی مہینوں سے غریبوں کو مفت اناج فراہم کررہی ہے ۔ یوپی کے غریب یہ یاد رکھیں کہ ان کنبہ پروری کے حامی لوگوں کی آنکھوں میں غریب فلاح کی اسکیمات چبھ رہی ہیں۔ انہوں نے ایس پی کا نام لئے بغیر طنز کستے ہوئے کہا‘ ہمارے ملک کی اقربار پروری والی پارٹیوں نے جمہوریت کی منشی کو ہی بدل دیا۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ ‘پریوار کا، پریوار کے لئے ،پریوار کے ذریعہ حکمرانی’۔وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ سیاسی کنبہ پرواری کا نقصان قنوج کے عطر کاروبار کو بھی بدعنوانی کی شکل میں اٹھانا پڑا ہے ۔ ان کی غلط پالیسیوں کا ایک گواہ قنوج کا عطر کاروبار بھی ہے ۔ انہوں نے اپنے بدعنوانی سے اپنے کالے کارناموں سے یہاں کے عطر کاروبار کو بدنام کیا۔ انہوں نے عطر کو کرپشن سے جوڑا۔ہم عطر کو گلوبل برانڈ بنانے میں کوشاں ہیں۔دنیا میں قنوج کے عطر کا ڈنکا بجے اس کے لئے ہم کام کررہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم گنگا کو صاف ستھرا بنانے کے لئے جہاں سیور ٹریٹمنٹ بنا رہے ہیں وہیں انہوں نے گنگا کو بھی نہیں چھوڑا اور اسے بدعنوانی کا مرکز بنا دیا۔انہوں نے یا دلایا کہ اس وقت کی ہریش راوت حکومت نے گنگا کو کان کنی کے لئے نہر قرار دے دیا تھا۔انہوں نے لوگوں سے کہا کہ کانگریس اس بار بھی الیکشن میں جو وعدے کررہی ہے وہ جھوٹ ہی جھوٹ ہے بس۔انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس غریبی ہٹانے کی بات کررہی ہے لیکن اس کی پالیسی غریبی ہٹانے کے بجائے غریبوں کو ہٹانے کی رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ڈبل انجن حکومت میں ریاست کی چوطرفہ ترقی ہوئی ہے ۔ریاست میں چار میڈیکل کالج کھولے گئے ہیں۔چار دھام اور آل ویدر روڈ کی ترقی کی گئی ہے ۔ان کی حکومت نے کورونا کی وبا کے باوجود ملک میں ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے ساتھ ہی غریب کنبون کو مفت راشن دینے کا کام بھی کیا ہے ۔مسٹر مودی نے کانگریس پارٹی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس رہنماؤں نے اپنے سیاسی مفاد کے لئے ویکسین کی مخالفت کی اور اسے بدنام کیا۔ان کی منشا تھی کہ اس کا کریڈٹ مجھے (مودی)کونہ ملے ۔انہوں نے آگے کہا کہ یہ دہائی اتراکھنڈ کی دہائی ہے اور پروت مالا اور مانس کھنڈ پروجیکٹ کے تحت ریاست کی چوطرفہ ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پروت مالا پروجیکٹ کے تحت سڑکوں کی تعمیر اور توسیع کی جا سکے گی۔ ساتھ ہی روپ وے کی بھی تعمیر کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جلد ہی اتراکھنڈ کی مشہور پھولوں کی وادی کو بھی روپ وے سے جوڑا جائے گا۔انہوں نے آگے کہا کہ اودھم سنگھ نگ رمیں ایک منی انڈیا کی جھلک ملتی ہے ۔