ڈاکٹر امان اللہ مدنی
٭ کرسی اللہ تعالیٰ کا ایک عظیم مخلوق ہے ٭ قرآن کریم میں ایک عظیم آیت ہے ، جو آیت الکرسی کے نام سے معروف ہے ٭ کرسی کےبارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ’’وسع کرسيه السماوات والارض ‘‘ یعنی کرسی آسمان و زمین کو وسیع ہے ٭ البتہ کرسی عرش سے بہت چھوٹی ہے ٭ کرسی اور عرش دونوں الگ الگ مخلوق ہے ٭ کرسی کے بارے میں صحیح قول یہ ہے کہ : اللہ تعالیٰ اس پر اپنے دونوں قدموں کو رکھتا ہے ، جیسا کہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے صحیح منقول ہے ٭ اگر چہ اللہ تعالیٰ اپنی شایان شان اپنے دونوں قدموں کو کرسی پر رکھتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ کرسی کا ذرہ برابر بھی محتاج نہیں ہے ، بلکہ تمام مخلوقات اللہ کا محتاج ہے ۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے اور قرآن کی سورۃ البقرۃ ہے اور اس میں ایک آیت جو قرآن کی سب آیتوں کی سردار ہے اور وہ آیت الکرسی ہے ۔ (ترمذی )
ہماری فلاح و نجات کا واحد ذریعہ قرآن کریم ہے۔ یہی ہمارے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے ،اس کو تھامنے کی وجہ سے ہی ہمیں بلندی ملے گی اور اس کی ترک کرنے کی صورت میں پستی ہمارا مقدر ٹھہرے گی ۔ آج ہم نے قرآن کی رہنمائی کو پس پشت ڈال رکھا ہے اور دنیا کے لہو و لعب میں پڑے ہوئے ہیں ۔ آج ہم نے قرآن کریم کو معمولی سا سمجھ رکھا ہے، بس اسے ایک مہینے میں ایک مرتبہ پڑھ لیا جائے ، اسے گھول گھول کر پانی میں پیا جائے اور اس کے تعویذ تیار کیے جائیں ۔ افسوس ہم نے قرآن کریم کو سمجھا ہی نہیں ۔ قارئین کرام! قرآن کو پڑھئے ،سمجھئے اس پر عمل پیرا ہوئیے۔یہی کامیابی ہے آپ کو پڑھنے سمجھنے میں دِقت ہو تو علماء کرام سے رابطہ کیجیے اور اسے دل لگا کر سیکھئے کیوں کہ قبر کی ان سختیوں اور آخرت کے ان مراحل میں کوئی دنیاوی ڈگریاں کام نہیں آئیں گی ،اگر کوئی چیز کام آئے گی تو وہ قرآن کا سیکھنا سکھانا اور اس پر عمل پیرا ہونا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ( آمین )