نئی دہلی// وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج کہا کہ قدرتی آفات کی بہتر پیش گوئی اور ان سے نمٹنے کیپہلے سے کی گئی تیاریوں کے باعث ان آفات میں مرنے والوں کی تعداد میں بڑی تخفیف ہوئی ہے اور یہ ایک فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے ۔خلیج بنگال کے ارد گرد کے ممالک بنگلہ دیش، ہندوستان، میانمار، سری لنکا، تھائی لینڈ، بھوٹان اور نیپال کی تنظیم بمسٹیک کے پہلے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اکسرسائز کے افتتاح کے موقع پر مسٹر سنگھ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب، طوفان، لو، زلزلے جیسی قدرتی آفات پہلے سے زیادہ ہو رہے ہیں اور آنے والے وقت میں ان کی فریکوئنسی میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔ لیکن ان کی درست پیش گوئی اور ان سے نمٹنے کے بہتر اقدامات کی وجہ سے ان آفات میں ہونے والے نقصان میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرانے وقت کے مقابلے میں ان نقصانات کا تناسب ایک فیصد سے بھی کم ہے ۔ سیلاب کو بمسٹیک ممالک کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ تمام ممالک کو دریاؤں کے پانی کی سطح کے اعداد و شمار آپس میں اشتراک کرنے چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اونچائی پر واقع ملک اگر اعدادوشمار اشتراک کریں گے تو نچلے علاقوں میں واقع ممالک کو سیلاب کے لئے پہلے سے تیاری کرنے کا وقت مل جائے گا اور نقصان کم ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ مونسون کے دوران نیپال سے گنگا کی معاون ندیوں میں آنے والے بھاری طغیانی اور پانی کے دباؤ کی وجہ سے بہار کو ہر سال شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں جانی و مالی نقصانات بھی کافی ہوتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اڑیسہ میں 1999 میں آئے طوفان کے مقابلے میں ہدہد سے نقصان کافی کم ہوا۔ اسی طرح اگر بروقت طوفانکی اطلاع مل جائے تو اس سے نمٹنے میں کافی آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بییمسٹیک ممالک میں قدرتی آفتیں زیادہ ہیں۔ 1996 اور 2015 کے درمیان ان ممالک میں قدرتی آفتوں میں تین لاکھ 17 ہزار افراد جاں بحق ہو گئے ۔ 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائدافراد بے گھر ہو چکے ہیں اور بہت زیادہ مالی نقصانات ہوئے ہیں۔ مرکزی وزیر نے امید ظاہر کی کہ 10 اکتوبر سے 13 اکتوبر تک کی جانے والی اس مشق کے دوران رکن ممالک کو اپنے تجربات کا اشتراک کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع ملے گا اور اس ست طویل مدتی فوائد حاصل ہوں گے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ باقاعدگی سے ایسے پروگرام کا انعقاد کیا جانا چاہئے ۔یو این آئی