،ک ڈائون کا 58واں دن،سڑکوں پر لوگوں کی آمد و رفت میں اضافہ

سرینگر// پیر کو ملک گیرلاک ڈائون کا 58واں دن تھا۔ لیکن مجموعی طور پر وادی میں لاک ڈائون کے 2ماہ مکمل ہوچکے ہیں کیونکہ کشمیر میں جنتا کرفیو سے ہی بندشین عائد ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہیں ۔اب پورے ملک میں لاک ڈائون کا چوتھا مرحلہ شروع ہوگیا ہے اور یہ وادی میں تیسرے مہینے میں داخل ہوچکا ہے۔مجموعی طور پر وادی میں شہر سرینگر اور دیگر اضلاع کے علاوہ قصبوں اور دیہات میں ایک جیسی صورتحال ہے۔البتہگزشتہ چنددنوں سے وادی میں قدرے نرمی برتی جارہی ہے تاکہ لوگ عید کی مناسبت سے خریداری کر سکیں۔اگر چہ سبھی کاروباری و تجارتی مراکز، شاپنگ مال اور دیگر مارکیٹ بند ہیں تاہم کہیں کہیں اکا دکا دکانیں کھل رہی ہیں اور زیادہ تر دکانداروں نے گھروں میں ہی مال رکھ کر اسے فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔شہر سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں پرائیویٹ گاڑیوں کی آمد و رفت میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے اور یہ صورتحال پائین شہر میں بئی دکھائی دیتی ہے۔متعدد مقامات پر سڑکوں کو ایک طرف بند کردیا گیا ہے تاہم لوگوں کی آواجاہی پر کوئی روک نہیں ہے۔ادھر وادی میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کے نتیجے میں نئے ہاٹ اسپارٹ بن گئے ہیں جس کی بدولت نئے ریڈزون قائم کئے گئے ہیں جس سے لوگوں کے عبور و مرور میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔بڈگام میں پیر کو دفعہ144کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔یہ اقدام کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کیلئے کیا گیا ۔ ساتھ ہی شام 7 بجے سے صبح 7 بجے تک لوگوں اور گاڑیوںکی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔