سرینگر// وادی میں گذشتہ 8 دنوں کے دوران فورسز کے ہاتھوں ہونے والی تین شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قائدین کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظربدھ کو کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر نہ صرف سرینگر کے سات پولیس تھانوں ایم آر گنج، صفا کدل، نوہٹہ ، خانیار، رعناواری ، کرالہ کھڈ اور مائسمہ میں بندشیں عائد کررکھیں بلکہ کشمیر میں چلنے والی ریل خدمات دوسرے روز بھی معطل کررکھی گئی۔ اس دوران میرواعظ عمر فاروق کو نظربند رکھا گیا جبکہ انجینئر رشید کو جواہر نگر میں شوپیان جانے کی کوشش کے دوران گرفتار کر کے راجباغ تھانے میں بند کیا گیا ۔ 24 سالہ خاتون روبی جان ، 11 دسمبر کو ہندوارہ میں مصرہ بانو اورٹھنڈی پورہ کرالپورہ میں 16 اور 17 دسمبر کی درمیانی رات 22 سالہ آصف اقبال بٹ کو فورسز نے بلاجواز فائرنگ کر کے ہلاک کیا ۔شہری ہلاکتوں کے خلاف تمام قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے دوران دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر کے سرکاری دفاتروں میں ملازمین کی حاضری بہت کم رہی جبکہ بیشتر ٹیوشن سینٹر بند رہے۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا کہ ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائل سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا۔نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں اور کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی جبکہ پلوامہ کے کئی علاقوں میں بندشوں اور قدغنوں کے بیچ مکمل ہڑتال کی گئی۔ضلع شوپیان میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بدھ کو مسلسل دوسرے دن بھی منقطع رکھی گئیں۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں جزوی ہڑتال رہی ،تاہم قصبہ میں دکانیں کھلیں رہی اور ٹریفک کی آمدرفت بھی جاری رہیں۔اس دوران حاجن میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق کپوارہ میں مکمل ہڑتال رہی۔ اس دوران ترہگام، کرالہ پورہ اور دیگر علاقوں میں معمولات زندگی مفلوج رہیں۔احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سوپور، حاجن، کپوارہ اور ہندوارہ میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کر رکھی گئی تھی۔ شمالی کشمیر کے بیشتر قصبوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر متاثر رہی۔
پائین شہر میں بندشیں
سری نگر میں پائین شہر اور سیول لائنز کے تاریخی لال چوک علاقہ میں مکمل جبکہ مضافاتی علاقوں میں جزوی ہڑتال دیکھنے میں آئی۔ مہاراج گنج، نوہٹہ، صفا کدل، رعناواری ، خانیار، کرالہ کھڈ اور مائسمہ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں بدھ کو بندشیں عائد رہیں۔پابندیوں کے اطلاق کے برخلاف سری نگر کے سبھی پابندی والے علاقوں کی صورتحال بدھ کی صبح سے ہی مخدوش نظر آئی۔ نالہ مار روڑ کو تاربل سے لیکر خانیار تک خارداروں تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔نوا کدل، کاؤ ڈارہ، راجوری کدل، گوجوارہ، نوہٹہ ، بہوری کدل، برابری پورہ اور خواجہ بازار کو جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی‘۔ پابندی والے علاقوں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ جامع مسجد کو ایک بار پھر مقفل کردیا گیا تھا جبکہ اس کے باہر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی تھی۔ مائسمہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کیا گیا تھا۔ سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز جزوی طور پر بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی جزوی طور پر معطل رہا۔ سیول لائنز کے بیشتر حصوں بشمول تاریخی لال چوک، بڈشاہ چوک، ریگل چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اور جہانگیر چوک میں تمام دکانیں بند نظر آئیں۔ وادی کشمیر کے دوسرے حصوں بشمول وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام اضلاع سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اِن اضلاع میں جزوی ہڑتال دیکھنے کو آئی ہے۔