محمد تسکین
مڑواہ//صوبہ جموں کے پہاڑی علاقوں میں لوگ زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور ان علاقوں میں ضلع کشتواڑ بھی آتا ہے۔تحصیل واڑون اور تحصیل مڑواہ کا ایک دوسرے سے فاصلہ قریب 30 کلومیٹر ہے اور دور افتادہ ہونے کیوجہ سے یہاں آباد درجنوں دیہات کے ہزاروں لوگ ابھی تک طبی ، تعلیمی ، بجلی اور ٹیلی مواصلات سہولیات سے محروم ہیں۔یہاں دور پہاڑی علاقوں میں موجود جھیلوں اور برفیلے گلیشئروں سے نیچے کیطرف آنے والے ندی نالوں کے آرپار درجنوں بستیوں کو پلوں سے جوڑنے کیلئے بھی محکمہ دیہی ترقی اور تعمیرات عامہ کی طرف سے کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے ۔ کشتواڑ سے دچھن کے راستے مڑواہ اور واڑون کے خوبصورت علاقوں کو زمینی رابطہ سے جوڑنا ابھی تک ممکن نہیں ہو سکا ہے اور اس سڑک کو تعمیر کرنے کا کام جاری ہے تاہم برفباری کیوجہ سے سال کے تین چار مہینے بند رہنے والی مرگن ٹاپ سڑک سے اس علاقے کے لوگ ضلع اننت ناگ سے جڑے رہنے کے دوران پورے سال کیلئے اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرتے ہیں اور برفباری کیوجہ سے سڑک کے بند ہونے کے بعد مڑواہ اورو اڈون میں زندگی ٹھپ ہو کر رہ جاتی ہے ۔
ضلع ترقیاتی کونسلر واڑون عبدالرزاق اور ضلع ترقیاتی کونسلر مڑواہ شیخ ظفر اللہ اور سماجی کارکن ولی محمد راتھر سمیت کئی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مڑواہ اور واڑون کی تمام آبادی بھاری برفباری کیوجہ سے چار سے پانچ مہینے تک مکمل طور پر منقطع ہوجاتی ہے اور طبی ایمرجنسی کے معاملات کے وقت واڑون اور مڑواہ ضلع انتظامیہ کشتواڑ فوج کے ہیلی کاپٹروں کی خدمات حاصل کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھاری برفباری کے دوران دیہات میں ایک دوسرے تک رسائی بھی محدود ہوکر رہ جاتی ہے اور بیشتر سرکاری ملازمین بھی علاقے سے غائب ہوجاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ پچھلے کئی سالوں کے دوران مڑواہ واڑون میں بیشتر اندرونی سڑکوں پر میکڈم بچھایا گیا تاہم ابھی بھی واڑون ۔ مڑواہ کے وسیع علاقہ میٹھون ، دوند ، تتا پانی ، گرن ترڑ ، ذبن ، شیشلن ، دھیرنہ ، ٹیلر اور ہنزل کے دوردراز دیہاتوں میں آباد ہزاروں لوگوں کو سڑک رابطوں سے جوڑا نہیں گیا ہے۔مڑواہ اور واڑون میں ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں کی طرف سے کم از کم چھ موبائیل ٹاور نصب کئے جانے کے باوجود بھی موبائل فون اور انٹرنیٹ کی کوئی باقاعدہ سہولیت دستیاب نہیں ہے اور پنچایتوں میں سیٹلائیٹ سے جڑے وائی فائی کی سروسز من مرضی اور محدود سطح پر چلائی جاتی ہے اور لوگوں کو ایک فون کال جوڑنے کیلئے کئی کئی گھنٹوں اور دنوں کا بھی انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ سٹیلائٹ سے جڑے آدھ درجن موبائل ٹاور کھڑے تو کئے گئے لیکن بدقسمتی سے چند محدود گائوں کو ہی کوریج دینے والے یہ موبائل ٹاور ہفتے میں کبھی کبھار ہی چند ایک گھنٹوں کیلئے کام کرتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سب ڈویژن مڑواہ کے علاقوں میں تعلیمی اور طبی نظام بھی مفلوج ہے۔ سرینگر کی ایک رضاکار تنظیم نے پچھلے چھ برسوں میں واڑون کے کئی علاقوں میں بچوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے کام کیا ہے اور سکول کے اوقات کے بعد رضاکار تنظیم کی طرف سے قائم کئے گئے چھ مراکز میں بچوں کو تعلیم سے آراستہ کیا جارہا ہے ۔