بلال فرقانی
سرینگر// ایک طرف کتوں کی آبادی بڑھتی ہی چلی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی میں گزشتہ5برسوں کے دوران صرف1900کے قریب کتوں کی نس بندی کی گئی ہے۔ سرکار نے2013میں کتوں کی انسانوں پر حملوں اور انکی آبادی میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے’’ انمل برتھ کنٹرول‘‘( جانورں کی پیدائش پر کنٹرول) کا پروگرام شروع کیا،تاہم10سال گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔
معتبر ذرائع کے مطابق سرینگر میں گزشتہ5برسوں کے دوران صرف1750کتوں کی نس بندی ہوئی ہیں،جبکہ امسال مئی تک100کے قریب کتوں کی نس بندی ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ 2014-15 میں463 جبکہ 2015-16 میں408 اور2018-19 میں453کتوں کی نس بندی کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ2016-17 اور2018-19 کے علاوہ2020-21 میں نامساعد حالات اور کووڈ صورتحال کے نتیجے میں یہ عمل معطل تھا۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر توحید کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں کتوں کی نس بندی نہیںکی جاتی۔
انکا کہنا تھا کہ اپریل سے ہی کتوں کی نس بندی کا عمل شروع کیا جاتا ہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر اطہر عامر خان کا کہنا ہے کہ شہر میں آوارہ جانوروں کی موجودگی سب سے بڑاچیلنج ہے تاہم انہوں نے کہا’’اس سے خلاصی پانے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے،نا ہی کسی آوارہ جانور کو کسی اور جگہ منتقل کرنے اور نا ہی اس کو مارنے کی اجازت ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ سرینگر میں ان جانوروں کی نس بندی کرنے کا مناسب ڈھانچہ موجود نہیں تھا۔وہ کہتے ہیں’’نہ آپریشن تھیٹر موجود تھے اور نا ہی کتوں کے کینل اورجراحی کرنے کے بعد وارڈن کی سہولیات موجود تھیں‘‘۔میونسپل کمشنر نے کہا کہ گزشتہ6سے8ماہ سے اب یہ سہولت تیار ہے اورنئے ڈھانچے کو پروٹوکول کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مزید مراکز کی بھی ضرورت ہے کیونکہ شوہامہ میں روزانہ کی بنیادوں پر10سے12کتوں کی نس بندی ہو رہی ہے اور جب آوارہ جانور ہزاروں کی تعداد میں ہو تو کیا کیا جاسکتا ہے۔