عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
لندن // ہم ایک ایسے سال میں قدم رکھ چکے ہیں جو دنیا کے لیے جمہوری سال ہوگا۔ یعنی دنیا کے کونے کونے میں انتخابات کا دور ہوگا۔ یعنی سال 2024 تاریخ کا سب سے بڑا انتخابی سال ہو گا۔ آنے والے سال میں 40ممالک میں عام انتخابات ہوں گے جس سے 2024 میں انتخابات کی تاریخ رقم ہو جائے گی۔سال 2024 میں 40 ممالک کے 4 ارب سے زیادہ عوام پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کرے گی۔ جنوری میں تائیوان سے شروع ہونے والا انتخابات کا سلسلہ بنگلا دیش، پاکستان، انڈونیشیا، روس، بھارت اور برطانیہ سے ہوتا ہوا امریکا اور یورپ کے قریب نو ممالک کے صدارتی انتخابات تک جائے گا۔ہندوستان میں لگ بھگ ایک ارب رائے دہندگان اپریل اور مئی کے دوران جاری رہنے والے قومی انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال کریں گے۔پانچ نومبر 2024 امریکی شہری اپنے 60ویں صدر کا انتخاب کریں گے۔ ولادیمیر پوتن گزشتہ 23 برس سے روس میں حکمراں ہیں۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد روس کے صدر بننے والے بورس یلسن سے انہیں 1999 میں اقتدار منتقل ہوا تھا۔ یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے بھی عندیہ دیا ہے کہ برطانیہ میں انتخابات 2024 میں کسی وقت بلائے جانے کا امکان ہے۔بلومبرگ اکنامکس کے مطابق دنیا کی 41فیصد آبادی اور اس کی مجموعی گھریلو پیداوار کے 42فیصد کی نمائندگی کرنے والے ممالک کے ووٹرز کے پاس اگلے سال نئے لیڈروں کو منتخب کرنے کا موقع ہے۔اس لیے کسی کا یہ دعوی کہ جمہوریت مر رہی ہے؟ یقینا غلط ثابت ہوتا ہے کیونکہ ریکارڈ توڑ 40 ممالک، جو دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی اور عالمی جی ڈی پی کے بڑے حصے کی نمائندگی کرتے ہیں، 2024 میں قومی انتخابات ہونے والے ہیں۔ الگ الگ اور ایک ساتھ لیے جانے والے نتائج اس بات کا تعین کرنے میں مدد کریں گے کہ اکیسویں صدی کی دنیا کوکون کنٹرول اور ہدایت کرتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ انتخابات کھلے، آزاد اور منصفانہ ہوں گے، بہت کم۔ کچھ بالکل آزاد نہیں ہوں گے۔حیرت انگیز طور پر یہ بے مثال ووٹ فیسٹ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب لبرل جمہوریت کی کلاسیکی شکلیں آمروں اور آمروں جیسے کہ چین کے شی جن پنگ اور روس کے ولادیمیر پوتن، انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست- پاپولسٹ پارٹیاں جیسے ہنگری میں فیڈز، اور فوج کے وجود پر غالب آرہی ہیں۔