راجا ارشاد احمد
گاندربل//ضلع گاندربل میں ناگہ بل سے بی ہامہ اور دودہرہامہ تک روزانہ صبح و شام کے اوقات میں جب ہر کسی فرد کو اپنے کام پر پہنچنے اور کام ختم کرکے گھر پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے تاہم چار کلومیٹر مسافت کو ایک گھنٹہ سے زیادہ وقت لگ جاتا ہے.۔یہاں تک کہ ضلع ہسپتال گاندربل اور ٹراما ہسپتال کنگن سے کسی مریض کو مزید علاج کے لئے میڈیکل انسٹیچوٹ صورہ یا سرینگر کے دیگر ہسپتالوں کو منتقل کیا جاتا ہے وہ بھی ایمرجنسی ہونے کے باوجود ٹریفک جام میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔اتوار کے روز ضلع گاندربل میں بدترین ٹریفک جام دیکھنے کو ملا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف علاقوں کے رہنے والے افراد گھنٹوں جام میں پھنسے رہے.۔گاندربل میں ٹریفک کا نظام اتنا درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے کہ اب روزانہ صبح 9 بجے سے 11 بجے تک ناگہ بل سے بی ہامہ، گنگر ہامہ سے بی ہامہ تک ہزاروں گاڑیوں کی لمبی قطار لگ جاتی ہے ان گاڑیوں میں سرکاری ملازمین، طلبا، تجارت پیشہ افراد، سونمرگ جانے والے سیاح گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔ندچھ سے سونمرگ تک شاہراہ ضلع گاندربل کے لئے مرکزی اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس سے روزانہ ہزاروں چھوٹی بڑی گاڑیوں میں ہزاروں کی تعداد میں مسافر سفر کرتے رہتے ہیں لیکن گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہتے ہیں.۔ضلع گاندربل میں چار گلیاروں والی شاہراہ پر سال 2018 میں کام شروع کیا گیا تھا. جو 6 سال مکمل ہونے کے بعد بھی ابھی تک صرف ڈیڑھ کلومیٹر تک ہی کام مکمل کرسکے.۔جس کے بعد سال 2023 میں شاہراہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی انڈیا کے دسترس میں دے دی گئی۔ جن کے زیر اہتمام 8 سو کروڑ سے زائد روپے لاگت کا تخمینہ چار گلیاروں کے منصوبے مرتب کیا گیا.۔ملہ شاہی باغ سے لیکر وائل پل تک شاہراہ کا سروے کرکے نشانات ڈالے گئے.،لیکن رقومات کی عدم دستیابی کی بنا پر شاہراہ کی کشادگی کا منصوبہ منسوخ کردیا گیا۔جس کی وجہ سے مقامی آبادی میں تشویش اور مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔اگرچہ گاندربل میں دودہرہامہ سے گاڈورہ عمر ہیر سے ہوتے ہوئے صورہ جانے کے لئے متبادل راستہ ہے لیکن عمر ہیر کے مقام پر نہایت ہی تنگ راستہ ہونے کے باعث وہاں بھی ٹریفک جام ہوجانے سے کافی مشکلات درپیش آتی ہیں۔گاندربل کی آبادی نے ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیاہے کہ پاندچھ سے منیگام بائی پاس تک منسوخ کئے گئے منصوبے پر کام شروع کرائی جاے تاکہ عوام کو ٹریفک جام سے راحت محسوس ہوجائے۔