نئی دہلی// دفعہ35اےپر جاری مخمصہ کے بیچ مرکزی داخلہ سیکریٹری راجیو مہریشی نے کہا ہے کہ سرکار کا اعلیٰ ترین قانونی افسرسپریم کورٹ کو آئین کے آرٹیکل35 اے سے متعلق قانونی پہلوئوں میں مدد کریں گے،جس کے تحت جموں کشمیر کے پشتینی باشندوں کو خصوصی حقوق اور مراعات فراہم کئے گئے ہیں۔ مہریشی نے کہا ’’ سپریم کورٹ میں دفعہ35Aسے متعلق4سے5کیس موجود ہیں،اور یہ صرف قانونی مسئلے ہیں،اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کی مدد کریں گے‘‘۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ مرکزی سرکار کو ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے آرٹیکل35Aکو منسوخ کرنے سے متعلق عرضی دائر کرنے پر جواب پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔35Aکے خلاف مبینہ چھیڑ چھاڑ پر دہلی سے وادی تک سیاسی گلیاروں میں ہلچل مچ گئی تھی جبکہ ریاست میں پہلی مرتبہ مزاحمتی اور مین اسٹریم جماعتیں اس معاملے پر ایک ہی سر میں بات کرنے لگی۔کاروباری انجمنوں اور سیول سوسائٹی کی طرف سے اس قانون کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ پر تیور سخت کرنے اور احتجاجی مظاہروں کے بعد سپریم کورٹ میں 29اگست کو اس معاملے پر ہونے والی شنوائی بھی دیوالی تک ملتوی کی گئی۔مرکزی داخلہ سیکریٹری نے مزید کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں علیحدگی پسندوں سے بات چیت ممکن ہے تاہم یہ بات چیت کسی بھی پیشگی شرائط کے ہوگی۔ مہریشی جو آج یعنی جمعرات کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں ، نے کہا کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ یہ بات پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ مرکزی سرکار کشمیر میں بات چیت کیلئے تیار ہے’’، ہم بات کرنا چاہتے ہیں۔‘‘جموں و کشمیر میں بغیر کسی شرط کے بات چیت پر پوچھے گئے سوال کے جواب میںداخلہ سیکریٹری نے کہا ’’میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بھی بات چیت ابتدائی شراط پر ہوگی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی بھی شک نہیں ہے کہ پاکستان کشمیر میں دہشت گردوں کی مختلف طریقوں سے مدد کرتا ہے جس میں مالی امداد بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا ’’ پاکستان دہشت گردی کو سپانسر کرتا ہے، پاکستان کشمیر میں دراندازی کراتا ہے اور پاکستان ہی کشمیر میں دہشت گردوں کی مالی امداد کرتا ہے۔‘‘کشمیری نوجوانوں کی مبینہ تنہائی کے بارے میں انہوں نے کہا ’’ تنہائی دلی میں موجود میڈیا کا خیال ہے مگر کشمیر میں اصل مسئلہ دہشت گردی اور بنیاد پرستی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیاد پرستی اور دہشت گردی اصل مسائل ہیں جن کے ساتھ ہم نمٹ رہے ہیں، جیسا کہ ایک وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 95فیصد لوگ وہاں امن چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ کشمیر امن چاہتا ہے، کشمیری نوجوانوں کی بھی وہیں اُمنگیں ہیں جو بھارت میں رہنے والے نوجوانوں کی ہیں اور وہ بہتر تعلیم ، اچھا روز گار اور اچھی زندگی ہے۔‘‘ این آئی ائے تحقیقات پر پوچھے گئے سوال پر داخلہ سیکریٹری نے کہا کہ کشمیری علیحدگی پسندوں کے خلاف تحقیقات کا اثر پتھرائو کرنے والوں اور علیحدگی پسندوں کی سرگرمیوںپر صاف دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات آزادانہ اور شفاف ہے اور تحقیقات کو آخری مراحل تک لے جایا جائے گااور ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہوگی جس کو قانون کے تحت ذمہ دار سمجھا جائے گا۔