عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//تقریباً40فیصدموجودہ ممبران پارلیمنٹ کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں جن میں سے 25 نے قتل، اقدام قتل، اغوا اور خواتین کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت سنگین فوجداری مقدمات کاسامنا کیا ہے۔الیکشن رائٹس باڈی ADR کے مطابق لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے فی ایم پی کے اثاثوں کی اوسط مالیت 38.33 کروڑ ہے اور 53 (7%) ارب پتی ہیں۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (ADR) اور نیشنل الیکشن واچ (NEW) نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی 776 سیٹوں میں سے 763 موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے حلف ناموں کا تجزیہ کیا ہے۔یہ اعداد و شمار ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے اپنے گزشتہ انتخابات اور اس کے بعد ہونے والے کسی بھی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے سے قبل جمع کرائے گئے حلف ناموں سے حاصل کیے گئے ہیں۔ لوک سبھا کی چار سیٹیں اور راجیہ سبھا کی ایک سیٹ خالی ہے اور جموں و کشمیر کی چار راجیہ سبھا سیٹیں غیر متعینہ ہیں۔763 موجودہ ممبران پارلیمنٹ میں سے 306 موجودہ ممبران پارلیمنٹ نے اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا اعتراف کیا ہے اور 194 موجودہ ممبران پارلیمنٹ نے سنگین فوجداری مقدمات کا اعتراف کیا ہے جن میں قتل، اقدام قتل، اغوا، خواتین کے خلاف جرائم، وغیرہ شامل ہیں۔دونوں ایوانوں کے اراکین میں کیرالہ کے 29 میں سے 23 ، بہار کے 56 میں سے 41 ، مہاراشٹر کے 65 میں سے 37 ، تلنگانہ کے 24 ایم پیز اور دہلی کے 10 ایم پیز میں سے 5 نے اپنے خود حلف نامہ میں اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات کا ذکر کیا ہے۔بہار کے 56 ارکان پارلیمنٹ میں سے تقریبا ً28 ، تلنگانہ کے 24 میں سے نو ، کیرالہ کے 29 میں سے 10 ، مہاراشٹر کے 65 میں سے 22 اور اتر پردیش کے 108 میں سے 37 ممبران پارلیمنٹ نے اپنے حلف ناموں میں سنگین مجرمانہ مقدمات کاذکرکیا ہے۔بی جے پی کے 385 ایم پی میں سے 139، کانگریس کے 81 میں سے 43 ، ٹی ایم سی کے 36 میں سے 14آر جے ڈی کے 6 میں سے 5 ، سی پی آئی (ایم کے 8 میں سے 6 ، اے اے پی کے 11 میں سے 3 ایم پیز، YSRCP کے 31 ایم پیز میں سے 13 اور NCP کے 8 ایم پی ایز میں سے 3 اپنے حلف ناموں میں اپنے خلاف فوجداری مقدمات کا اعتراف کر چکے ہیں۔