سرینگر//جامع مسجد سرینگر میں3ہفتوں کی خاموشی کے بعد نماز جمعہ پھر اذان کی گونج سنائی دی،جس کے ساتھ ہی محبان جامع اور دیگر فرزندان ملت نے تاریخی مسجد کا رخ کر کے نماز جمعہ ادا کی۔سرینگر کے پائین شہر میں واقع کشمیر کے بڑے روحانی مراکز میں شامل جامع مسجد میں گزشتہ3برسوں سے حکام کی طرف سے نماز جمعہ کی ادائیگی پر قدغن لگائی جاتی ہے کیونکہ شہر خاص کے اس حساس علاقے میں بیشتر جمعہ کے روز بندشیں اور قدغنیں عائد کی جاتی ہیں،جس کے نتیجے میں مسلمانان کشمیر اس تاریخی مسجد سے دور رہتے ہیں۔3ہفتوں تک مسلسل مقفل رہنے کے بعد جمعہ کو ایک مرتبہ پھر اس روحانی مرکز کے منبر و محراب سے اذان کی گونج سنائی دی،جس کے ساتھ ہی لوگوں نے جامع مسجد سرینگر کا رخ کیااور نماز جمعہ ادا کی۔ پرانے شہر کے وسط میں قائم اس تاریخی مسجد کے گرد نواح میں3ہفتوں کے بعد بازار بھی کھل گئے اور غیر معمولی گہماگہمی بھی نظر آرہی تھی جبکہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد جن میں خواتین شامل تھیں،خریداری میں مصروف تھیں۔جامع مارکیٹ میں بھی رونق تھی اور دکاندار بھی خریداروں کے انتظار میں تھے۔امسال کے پہلے7ہفتوں میں جامع مسجد سرینگر میں3ہفتوں تک مسلسل قدغنیں عائد کر کے نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی۔26جنوری کو مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے پیش نظر پائین شیر میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئی،جس کے نتیجے میں جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی۔ مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے2 فروری کو شوپیاں چلو کال کے پیش نظر بھی پائین شہر میں سخت ترین پابندیاں اور بندشیں عائد کر کے ناکہ بندی کی گئی،جس کے نتیجے میں مسلسل دوسری مرتبہ بھی فرزندان ملت نماز جمعہ کی ادائیگی سے محروم رہے۔9فروری کو مرحوم محمد افضل گورو کی برسی کی مناسبت سے مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کے پیش نظر ایک مرتبہ پھر حکام اور نے شہر کے پائین علاقے میں مثالی بندشیں عائد کیںاور تیسرے ہفتے بھی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی نہ ہو سکی۔سال2010میں اگر چہ مسلسل8ہفتوں تک جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر پابندی عائد کی گئی،تاہم بعد کے برسوں میں اس میں بہتری آئی۔2016میں حزب کمانڈر برہان وانی کے جان بحق ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر جامع مسجد سرینگر کو جمعہ کے موقعہ پر مقفل رکھنے کے رجحان میں اضافہ ہوااور گزشتہ20ماہ کے دوران43ہفتوں تک اس روحانی مرکز میں نماز جمعہ کی اذان بلند نہ ہوسکی۔2016میں جہاں19مرتبہ جامع مسجد سرینگر نماز جمعہ کیلئے مقفل رہی،وہی2017میں اس میں اضافہ ہوا اور سال بھر21ہفتوں تک نماز جمعہ کی ادائیگی اس تاریخی مسجد میں ممکن نہ ہوسکی۔انتظامیہ کہنا ہے کہ نمازجمعہ کے موقعہ پرجامع مسجدکے احاطہ اورنواحی علاقوں میں پُرتشددمظاہروں کااندیشہ لاحق رہتاہے ،اسلئے احتیاطی اقدامات روبہ عمل لاناناگزیربن جاتاہے ۔