سوپور // 25برس قبل سوپور کو لہو میں نہلانے کی برسی کے موقعہ پر مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے ہڑتال کے بیچ سنیچر کی صبح قصبہ کے ایک بازار میں لرزہ خیز بارودی سرنگ دھماکے میں پولیس کے ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت 4کانسٹیبل جاں بحق جبکہ 3زخمی ہوئے۔دھماکے میں 7دوکان تباہ ہوئے۔ یہ 2015 ء کے بعد کشمیر میں ہونے والا پہلا بارودی سرنگ دھماکہ ہے۔ حملے کی ذمہ داری جیش محمد نے قبول کرلی ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 1993میں 25سال قبل جس جگہ پر بی ایس ایف اہلکار سے رائفل چھیننے کے بعد سوپور کو مقتل بنانے کا آغاز ہوا تھا ، سنیچر کو عین اسی جگہ دھماکہ کیا گیا۔
دھماکہ کیسے ہوا؟
۔ 1993کے سانحہ کے25سال مکمل ہونے پرمشترکہ مزاحتمی قیادت سید علی شاہ گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی کال پر سنیچر کو سوپور قصبہ کے ساتھ ساتھ سنگرامہ، امر گڑھ اور دیگر مضافاتی علاقوںمیں تمام طرح کی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، دکانیں و تجارتی مراکز مکمل طور بند رہے اور گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوئی ۔ انتظامیہ کی طرف سے حفاظت کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔صبح سے ہی قصبہ میں سیکورٹی بندوبست سخت کیا گیا تھا۔اس دوران قریب ساڑھے دس بجے مین بازار سے تھوڑی دوری پر تحصیل روڑ پر سپرنٹنڈی گلی کے قریب الطاف الیکٹرانکس کی دکان کے متصل جنگجوئوں نے باردودی سرنگ بچھائی تھی اور جونہی حفاظتی بندوبست پر مامور پولیس اہلکار یہاں ٹھہر گئے تو اسی دوران ریمورٹ کنٹرول سے سرنگ کا دھماکہ کیا گیا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار اسکی زد میں آگئے اور انکی ہلاکتیں ہوئیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ واقعہ اسی جگہ پر پیش آیا جہاں6جنوری 1993 کو بی ایس ایف اہلکار سے رائفل چھین لی گئی تھی جس کے بعد سوپور قصبے کو خون سے نہلایا گیا تھا، جس میں 57شہری مارے گئے تھے۔دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے سبھی اہلکاروں کا تعلق ریاستی پولیس کے آئی آر پی 3 بٹالین سے ہے۔دھماکہ میں چار اہلکار موقع پر ہی ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں سے ایک اہلکار کو سرینگر منتقل کیا گیا ۔ اس کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے‘۔پولیس نے بتایا کہ نشانہ بنائے گئے سبھی اہلکار لاء اینڈ آڈر کی ڈیوٹی دے رہے تھے،اور جنگجوؤں نے آئی ای ڈی کو ایک دکان کے نیچے نصب کر رکھا تھا۔دھماکے کی آواز قصبہ میں دور دور تک سنی گئی اور اہلیان قصبہ خوف وہراس کے عالم میں اپنے گھروں سے باہر آئے۔ اگرچہ دھماکہ کے فوراً بعد قصبہ کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی گئی تاہم کسی جنگجو کو علاقہ میں موجود نہیں پایا گیاالبتہ پورے قصبے میں دن بھر خوف و ہراس کا ماحول رہا۔
مہلوکین
مہلوک پولیس اہلکاروں کی شناخت اسسٹنٹ سب انسپکٹر ارشاد احمدشیخ(عمر58سال) EXKنمبر825685 ولد مرحوم غلام رسول شیخ ساکن چنوٹ بھدرواہ ڈوڈہ، کانسٹیبل محمد امین شیخ بیلٹ نمبر470/IRP 3rdولدعبدالغنی شیخ ساکن سوگام لولاب کپوارہ، کانسٹیبل غلام نبی آہنگربیلٹ نمبر720/IRP 3rdولدغلام محمد آہنگر ساکن روہامہ رفیع آباد بارہمولہ اور کانسٹیبل پرویز احمدمیر بیلٹ نمبر915/IRP 3rdولد عبدالاحد میر ساکن ڈولی پورہ ہندوارہ کے بطور کی گئی ہے۔روہامہ بارہمولہ کے رہنے والے پولیس کانسٹیبل غلام نبی کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ پسماندگان میں تین لڑکیاں اور معمر والدین ہیں۔
الوداعی تقریب
مہلوک پولیس اہلکاروں کی الوداعی تقریب منعقد ہوئی۔سوپور میں جاں بحق پولیس اہلکاروں کو ڈسڑکٹ پولیس لائن سوپور میں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ منیر احمد خان ،آئی جی آرمڈ افہا دالمجتبیٰ ،ایس ایس پی سوپو ر ہرمیت سنگھ ،ایس ایس پی بارہمولہ امتیاز حُسین ، سی او 22 آر آر،سی او 179 بٹالین سی آر پی ایف و دیگر افسروں نے پولیس اہلکاروں کے جسد خاکی پر گل دائرے رکھے ۔ منیر احمد خان و دیگر افسران نے غمزدہ کنبوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی روح کی ابدی سکون کیلئے دعا کی ۔