مجموعی تعداد 4لاکھ 75ہزار ، 22فیصد مرد اور 19فیصد خواتین متاثر
پرویز احمد
سرینگر //پوری دنیا میں غیر متعدی بیماریوں سے ہونے والی اموات میں سے 5فیصد اموات چھاتی کے مختلف امراض کی وجہ سے ہورہی ہیں جن میں ’ دمہ‘ کے مریض بھی شامل ہیں۔ملک میں مجموعی طور پر ’ دمہ‘ کے شکار افراد کی شرح 17فیصد ہے ۔ شمالی بھارت کی چار ریاستوں ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، ہریانہ اور جموں و کشمیر میں چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔جموں کشمیر میں’ دمہ‘ کے مریضوں کی مجموعی تعداد 4لاکھ 75ہزارہے۔ جموں و کشمیر کی مجموعی آبادی میںایسے مریضوں کی شرح 21فیصد ہے۔ان میں 22فیصد مرد جبکہ 19فیصد خواتین ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے سال 2030تک’دمہ‘ سے ہونے والی اموات کی شرح میں50فیصد کمی لانے کا عہد کیا ہے اور اس حوالے سے تمام ترقی پذیر ممالک کو’ دمہ‘ کی دائمی بیماری میں کمی لانے کیلئے لازمی اقدامات اٹھانے پر زور دیاگیا ہے لیکن جموں و کشمیر میں اس کے برعکس مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ کشمیر صوبے میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ’ دمہ‘ سے متاثر مریضوں نے 61فیصد سگریٹ نوشی جبکہ دیگر 29فیصد تمباکو سے بنی مصنوعات ، جیسی بیڈی، گٹکا اور دیگر چیزیوں کا استعمال کیا ہے۔ تحقیق کے مطابق متاثرہ افراد میں 10سے 20سال کے14فیصد، 20سے 30سال کے 21فیصد، 40سے 50سال کے 33.8فیصد اور 61سے 70سال کے درمیان 31 فیصد افراد متاثرہیں۔’ دمہ‘ کے مریضوں میں دیگر بیماریوں کی جانکاری دیتے ہوئے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 56.7فیصد ہائی بلڈ پریشر، 41فیصد ہڈیوںمیں درد، 0.23فیصد بے چینی،1.8فیصد زیابطیس کے شکارہیں۔تحقیق کے مطابق مردوں میں ’دمہ‘سے متاثرہ افراد میں 61فیصد نے تمباکو کا استعمال کیا ہے جبکہ متاثرہ خواتین میں 19فیصد استعمال کررہے ہیں۔ سکمزصورہ میں شعبہ پھیپھڑوں کے ماہر ڈاکٹر مدثر قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’کشمیر میں سی او پی ڈی’دمہ‘ کیلئے سگریٹ نوشی اور بالن جلانا بڑی وجوہات میں شامل ہیں لیکن اب پچھلے کچھ سالوں میں بالن کے استعمال میں کمی آئی ہے لیکن سگریٹ نوشی میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔‘‘