سرینگر// بانڈی پورہ کے صدر کوٹ علاقے میں21سال قبل اخونی بندوق برداروں کی طرف سے 7معصوم شہریوں کو قتل اور 5دیگر کوزخمی کرنے کا واقعہ اب بھی اہل خانہ کے جگر میں پیوست ہے،جبکہ متاثرہ کنبے کا مطالبہ ہے کہ مفرور2ملزموں کو گرفتار کر کے انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ صدر کوٹ علاقے میں 5اکتوبر1996 کو اخونی سرغنہ عبدالرشید پرے عرف رشید بلا کی قیادت میں اخوانی بندوق برداروں نے قہر مچایا اور ایک گھر میں داخل ہوکر غلام قادر کے2بچوں اور اہلیہ کے علاوہ انکے بھتیجے سمیت دیگر3رشتہ داروں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے انہیں موت کی نیند سلا دیا۔اس واقعے میں مزید5افراد زخمی بھی ہوئے۔غلام قادر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’ 5اکتوبر 1996کو اخوانی بندوق بردار انکے گھرمیں داخل ہوئے اور بلا اشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں صدر کوٹ کو خون میں نہلایا گیا اور دو خواتین سمیت 7شہریوں کو ہلاک کیا گیا‘‘۔ غلام قادر نے اس خونین واقعے سے متعلق کہا ’’ تقریباً شام کے 7بجکر 30منٹ پر ہم اپنے گھروں میں بیٹھے تھے کہ اچانک اخوانیوں نے بستی میں داخل کر اندھا دھند فائرنگ کی‘‘۔ انہوں نے مزید کہاکہ پولیس بھی ابھی تک اس قتل عام میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے اور آج تک وہ انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ عدالت میں بھی انہوںنے درخواست پیش کی تھی تاکہ انہیں انصاف مل سکے۔غلام قادر کا کہنا تھا کہ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ 24نومبر2015تک ملزمان کو حراست میں لیا جائے تاہم پولیس حقائق کو مسخ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے اور یہ جواز بخشا جارہا ہے کہ ملزم اس علاقے میں موجود نہیں اور گرفتاریوں سے بچ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ولی محمد میر اور محمد ایوب ڈار نامی ملزم روپوش ہیں،’’تاہم وہ گھر آتے جاتے رہتے ہیں،مگر پولیس انہیں گرفتار نہیں کرتی‘‘۔اہل خانہ نے بتایا کہ عدالت نے ملزمان کی جائیداد کو بھی ضبط کرنے کی ہدایت دی تھی،تاہم اگر چہ اس کو سر سری طور پر عملایا گیا،مگر بعد میں انکی ضبط شدہ جائیداد کو پھر بحال کیا گیا،جو سراسر نا انصافی ہے۔پولیس نے اس واقعے سے متعلق ایک ایف آئی آر زیر نمبر125/1996درج کیا تھا،جس میں9ملزمان کے نام سامنے آئے تھے،تاہم رواں برس اپریل میں اخوانی کمانڈر اور اس کیس کے سرغنہ رشید بلا کو جنگجوئوں نے حملے کے دوران ہلاک کیا،جس کے ساتھ ہی کیس میں شامل مارے گئے ملزماں کی تعداد7ہوگئی۔