سرینگر //قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی جانچ میں سامنے آیا ہے کہ جولائی 2017 میں امرناتھ یاتریوں کی بس پرہوئے حملے کے لئے جنگجوئوںنے مبینہ طورپرسابق پی ڈی پی ممبراسمبلی اعجازاحمد میرکی گاڑی کا استعمال کیا تھا۔ اس حملے میں 7 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اورتقریباً 20 لوگ زخمی ہوئے تھے۔اعجازاحمد میرجنوبی کشمیرکے شوپیاں ضلع کی وچی اسمبلی نشست سے ممبراسمبلی تھے۔ حملے کے کچھ دنوں بعد پولیس نے میرکے ڈرائیورتوصیف احمد وانی کو گرفتارکیاتھا۔ جموں وکشمیرپولیس کی سیکورٹی محکمہ نے توصیف احمد کی ڈیوٹی اعجازمیرکے ساتھ لگائی تھی۔ گرفتاری کے وقت پولیس نے کہا تھا کہ توصیف کے تعلقات جنگجوئوں سے ہیں۔حملہ سرینگرجموں شاہراہ پراننت ناگ کے قریب ہوا تھا۔ این آئی اے کے ڈی ایس پی رویندرنے اس سے متعلق جموں وکشمیرپولیس کے ایڈیشنل ڈی جی پی کوخط لکھا ہے کہ اعجازاحمد میرکا جھکائوعلیحدگی پسندوں کی طرف ہے اورامرناتھ یاتریوں پرہوئے حملے میں ان کی ایک گاڑی کا استعمال ہوا تھا۔جانچ ایجنسی نے پولیس سے سابق ممبراسمبلی کا کرائم ریکارڈ اورانٹیگریٹی رپورٹ بھی طلب کی ہے۔گزشتہ سال 28 ستمبرکواعجازاحمد میرکے ایس پی اوعادل بشیراپنے ساتھیوں کے7 رائفل اوراعجازمیرکی پستول چراکربھاگ گیا تھا۔ عادل کے فرارہونے کے بعد کشمیرمیں سیکورٹی ایجنسیاں الرٹ پرآگئی تھیں۔ ریاست میں ڈرائیوروں کے علاوہ لیڈروں اوروی آئی پی کی سیکورٹی میں تعینات سبھی ایس پی اوزکوہٹا دیا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی جانچ جاری ہے۔