سرینگر//2016 کا سال وادی میں گذشتہ27برسوں کے دوران سب سے ہلاکت خیز رہا ۔برہان وانی کی ہلاکت کے بعد 5ماہ تک جاری عوامی ایجی ٹیشن کے دوران98 سے زائدشہری جاں بحق اور13ہزار شہری زخمی ہوئے۔تاہم مرکزی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال جموں و کشمیر میں صرف 15شہری ہلاکتیں ہوئیں۔مرکزی وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاست میں1990سے لیکر2016تک قریب14ہزار شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ حزب کمانڈر برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد وادی میں گزشتہ برس احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا،جو قریب5ماہ تک جاری رہا۔ان احتجاجی مظاہروں،سنگبازی کے واقعات اورجلوسوں کے دوران فورسز کی مختلف ایجنسیوں کی گولیوں سے قریب100شہری جاں بحق ہوئے،جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔اس دوران گزشتہ برس کے اوائل میں بھی فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران ہی مظاہروں میں کئی شہریوں کو فورسز نے گولیوں سے بھون ڈالا۔ ذرائع کا کہنا ہے’’ فورسز اور پولیس کارروائی میں8خواتین سمیت105کے قریب شہری لقمہ اجل بن گئے‘‘۔تاہم مرکزی وزارت داخلہ کا ماننا ہے کہ ریاست میں گزشتہ برس صرف15شہری ہی ہلاک ہوئے۔ مرکزی وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ2016-17 میں جموں کشمیر کی مجموعی سیکورٹی صورتحال سے متعلق بتایا گیا ہے’’ سال بھر کے دوران جموں کشمیر میں15شہری جاں بحق ہوئے،جبکہ اس دوران150جنگجو اور82سیکورٹی فورسز اہلکار بھی ہلاک ہوئے‘‘۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ سال2016کے دوران سال2015کے مقابلے میں جنگجویانہ سرگرمیوں اور فورسز کی ہلاکتوں میں قابل توجہ اضافہ ہوا،تاہم’’گزشتہ برس کے مقابلے میں شہری ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سال2015کے دوران جموں کشمیر میں17شہریوں کے علاوہ39 سیکورٹی اہلکار اور108جنگجو بھی لقمہ اجل بن گئے۔ رپورٹ کے مطابق2014میں28شہریوں کے علاوہ110جنگجو اور47فورسز اہلکاروں نے اپنی زندگی سے ہاتھ دھویا۔مرکزی وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ2016-17 میں مزید کہا گیا ہے’’2016میں جنگجویانہ سرگرمیوںمیں2015کے مقابلے میں54.81جبکہ فورسز ہلاکتوں میں110.25فیصد اضافہ ہوا،تاہم شہری ہلاکتوں میں2016کے دوران11.76فیصد کمی واقع ہوئی،اور38.39فیصد اضا فی جنگجوئوں کو اس سے قبل ایک سال کے مقابلے میں جاں بحق کیا گیا‘‘۔رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں1990سے شروع ہوئی عسکریت پسندی کے بعد دسمبر2016تک مجموعی طور پر13ہزار936شہری اور5ہزار43 فورسز اہلکار ہلاک ہوئے۔مرکزی وزارت داخلہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ2016کے بعدپاکستان کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی،اور ’’مفاد پرست گروپوں اور سماجی میڈیا کا استعمال کر کے بنیادپرستی کے ذریعے سیول مزاحمت کو فروغ دیا گیا،تاہم اس کے باوجود سلامتی صورتحال مسلسل بہتر ہو رہی ہے‘‘۔