غزہ//اسرائیلی فوج نے غزہ میں احتجاجی مارچ پراندھادُھندفائرنگ کرکے مقبوضہ فلسطین کو ایک بار پھر لہو لہان کردیا۔اس واقعہ میں کئی معصوم بچوں سمیت17فلسطینی جاں بحق اور1400 سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوترس نے فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے شہری ہلاکتوں کی آزادانہ تحقیقات کرانے پرزوردیا۔اُدھرفلسطین کے صدرمحمودعباس نے فلسطین میں قومی سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے سلامتی کونسل پرزوردیاکہ وہ فلسطینی عوام کی حفاظت کیلئے اقدامات میں مدد کرے ۔ غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے چھ ہفتے پر مشتمل احتجاج کے آغاز میں اسرائیلی سرحد کی طرف مارچ کیا جس کوروکنے کیلئے اسرائیلی فوج نے اندھادھندگولیاں چلائیں اوراس دوران کم ازکم17 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔اسرائیلی فوج نے مظاہرین پر پتھراؤ کرنے اور بم پھینکنے کا الزام لگایا ہے جبکہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کا کہنا ہے کہ سرحدی باڑ کے ساتھ پانچ مقامات پر17 ہزار فلسطینی جمع ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ بلوے کو روکنے کے لیے جس میں ٹائروں کو آگ لگائی جا رہی ہے، فوجی صرف ان پر فائر کر رہے ہیں جو دوسروں کو ترغیب دے رہے ہیں۔فلسطینیوں نے سرحد کے قریب پانچ مقامات پر احتجاجی کیمپ قائم کئے ہیں۔ انہوں نے اس مارچ کو’واپسی کے لئے عظیم مارچ‘ کا نام دیا ہے۔فلسطینی میڈیا نے کہا کہ سرحد پر سات ہزار لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔بعد ازاں اسرائیلی حکام نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے انتہاپسند گروہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایاہے۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے گولہ باری کے باعث ایک فلسطینی کسان ہلاک اور ایک شخص زخمی ہو گیا ہے۔ترجمان کے مطابق یہ کارروائی جمعہ کو جنوبی غزہ میں خان یونس کے علاقے کے قریب ہوئی ۔فلسطینی وزیر صحت کے مطابق اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں 1400 سے زیادہ مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین کو تتر بتر کرنے کے لئے اسرائیلی فوج نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے تھے۔ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی سرحد کے ساتھ چھ ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں کی کال کے بعد سے اس علاقے میں حالات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے کسان اور زخمی ہونے والا شخص کھیتوں میں موجود تھے کہ ٹینکوں سے کی جانے والی شلنگ کی زد میں آ گئے۔دوسری جانب حماس نے اسرائیل پر ایک کسان کو مار کر فلسطینیوں کو ڈرانے کا الزام لگایا ہے تاکہ وہ ان مظاہروں میں شریک نہ ہوں۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے ایک ہنگامی اجلاس میں تشدد کی مزمت کی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریز نے اسرائیلی سرحد کے قریب شیلنگ سے17 فلسطینیوں کی ہلاکت کے واقعے کی آزادنہ تحقیقات کرانے کا کہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق نے کہاکہ انہوں نے متعلقہ فریقوں سے کسی بھی ایسے کام سے بچنے کی اپیل کی ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے اور خاص طور پر عام لوگوں کو کسی طرح کا نقصان پہنچ سکتا ہے‘‘۔اقوام متحدہ کے سیاسی امور کے نائب سربراہ ٹوائیبروک زیریہون نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ کی صورتحال آنے والے دنوں میں خراب ہو سکتے ہیں۔فلسطین میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت قرار دینے کے خلاف گزشتہ 6 ہفتوں سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ تاہم 30 مارچ سے ان مظاہروں میں شدت آ گئی ہے اور مظاہرین کی جانب سے صرف غزہ میں700 میٹر پر محیط طویل خیمے لگا دیئے گئے ہیں جسے روکنے کے لیے قابض اسرائیلی فوج نے مظاہرین کیمپ کے سامنے 100 سے زائد اسنائپر متعین کردیئے ہیں۔واضح رہے کہ یہ مظاہرے 30 مارچ 1976ء میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی مناسبت سے کیے جا رہے تھے اور اس بار امریکا کی جانب سے یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیئے جانے کے بعد سے ان مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔۲