سرینگر//سابق سیکریٹری خارجہ پاکستان ریاض محمد خان کا کہنا ہے کہ2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں نے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا اور اس سے پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہوئی۔خیال رہے کہ نومبر2008 میں شدت پسندوں نے ممبئی میں مختلف مقامات پر 12 حملے کر کے کئی لوگوں کو ہلاک کردیا تھا۔اس واقعے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور بھارت نے پاکستان کو موردِ الزام ٹھرانے کے لیے مبینہ طور پر حملہ آوروں کا تعلق لشکرِ طیبہ سے ظاہر کیا۔تاہم پاکستان نے بھارتی دعوے کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ’کشمیر ڈے‘ کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکریٹری خارجہ پاکستان نے کہا کہ ممبئی حملوں سے نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا بلکہ اس سے مسئلہ کشمیر کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ریاض محمد خان نے امامِ کعبہ کے حالیہ فتوے کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اسلام کسی ایک فرد یا گروپ کو جہاد کا اعلان کرنے کی اجازت نہیں دیتا بلکہ یہ اختیارات حکومتِ وقت کے پاس ہوتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انتہا پسند گروپوں کی غلطیوں کی وجہ سے کشمیر کی جدوجہدِ آٓزادی کو کمزور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایک بھی کشمیری وادی میں بھارتی تسلط کا حامی نہیں ہے۔پاکستان کے ایک اور سابق سفارتکار اور واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں سفارت کاری کے پروفیسر توقیر حسین نے زور دیا کہ کشمیر کو سیاسی اور اخلاقی حمایت کی ضرورت ہے جبکہ کشمیری نوجوان پہلے ہی تحریک آزادی کی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔سابق سفارتکار نے خبردار کیا کہ اگر امریکی مفادات کی وجہ سے واشنگٹن اور نئی دہلی میں قربت ہوئی تو خطے میں سیاسی تعلقات کے باعث کشمیر اس کا شکار ہوجائے گا۔توقیر حسین نے اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کے حالیہ بیان کے حوالے سے کہا کہ ان کی طرح کے لوگ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو دبانے اور پاکستان کا اثرو رسوخ کم کرنے کے لیے بھارت سے مدد لینے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن نئی دہلی کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ تاریخ میں ان سے بڑی سلطنتیں اپنی زیادتی کی وجہ سے ختم ہوگئیں اور اگر بھارت کشمیریوں کی تکالیف کا ازالہ نہیں کرے گا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔خیال رہے کہ نکی ہیلی نے بیان دیا تھا کہ امریکا، پاکستان پر نظر رکھنے کے لیے بھارت سے بھی مدد لے سکتا ہے کیونکہ واشنگٹن خطے میں ایسی حکومت کو برداشت نہیں کرے گا جو شدت پسندوں کو پناہ دیتی ہے۔اس موقع پر امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر کی جدوجہدِ آزادی کو دبانے کے لیے ظالمانہ تشدد کا سہارا لے رہی ہے لیکن یہ تمام حربے ناکام ہوجائیں گے کیونکہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو نہیں دبایا جاسکتا۔