اسلام آباد// پاکستان میں جاسوسی کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والے کلبھوشن یادیو سے اس کی ماں اور بیوی نے ملاقات کی۔ کلبھوشن کی والدہ، اہلیہ اور ہندوستانی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ ایک بجکر 25 منٹ پر دفتر خارجہ پہنچے اور ایک بجکر 48 منٹ پر ان کی ملاقات کلبھوشن یادیو سے ہوئی۔ یہ ملاقات 40 منٹ تک چلی۔ ملاقات شیشے کی دیوار میں ہوئی۔پاکستانی وزارت خارجہ ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بذات خود موجود تھے تاہم وہ جادھو کی ملاقات دیکھ سکتے تھے اور انھیں اس ملاقات میں ہونے والی گفتگو سننے یا اس دوران بولنے کی اجازت نہیں تھی۔دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ کلبھوشن جادیو کی والدہ اور اہلیہ ان کے لیے تحفے کے طور پر ایک شال لائی تھیں، جسے 'سکیورٹی کلیرئنس' کے بعد ان کے حوالے کیا جائے گا۔حکام کے مطابق ملاقات سے پہلے، ’سکیورٹی پروٹوکولز‘ کی خاطر، ان دونوں خواتین کا لباس بھی تبدیل کروایا گیا تھا۔خیال رہے کہ پاکستان کی فوجی عدالت نے اسی برس اپریل میں جادھوکو جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ ہندستان اس کی مخالفت کرتے ہوئے بین الاقوامی عدالت (آئی سی جے) پہنچا تھا جہاں اس کی پھانسی کی سزا پر روک لگا دی گئی تھی۔ ہندوستان نے کہا کہ جادھو کا ایران سے اس وقت اغوا کرلیا گیاتھا جب وہ ہندستانی بحریہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے کاروبار کے سلسلہ میں وہاں گئے تھے لہذا ان کے جاسوس ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا، جیسا کہ پاکستان کا الزام ہے۔ دوسری طرف پاکستان کا دعوی ہے کہ اس کے سیکورٹی دستوں نے مارچ 2016میں بلوچستان صوبہ سے جادھو عرف حسین مبارک پٹیل کو غیرقانونی طریقہ سے پاکستان میں داخل ہونے اور جاسوسی کے ساتھ ہی تخریبی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
یہ آخری ملاقات نہیں تھی: پاکستان
مانٹیرنگ ڈیسک
اسلام آباد // کلبھوشن یادیو کی اہلِ خانہ سے ملاقات کے بعد پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ یہ ملاقات انسانی ہمدری کی بنیاد پر کروائی گئی اور یہ کلبھوشن تک ’قونصلر رسائی‘ نہیں تھی۔ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’یہ آخری ملاقات نہیں تھی‘۔انہوں نے بتایا کہ بھارتی درخواست پر کلبھوشن کی اہلیہ کے ساتھ ان کی والدہ کو بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے 22 دسمبر کو اسلام آباد میں کلبھوشن کے طبی معائنے کی رپورٹس بھی دکھائیں جن میں بتایا گیا ہے کہ 'کلبھوشن کی صحت بہترین حالت میں ہے۔'کلبھوشن جادھو کے اہلخانہ نے دفترِ خارجہ پہنچنے پر اور ملاقات کے بعد بھی میڈیا سے کوئی بات چیت نہیں کی۔بھارت نے پاکستان سے درخواست کی کہ وہ جادھو کے اہل خانہ کے ساتھ میڈیا کے رابطے سے گریز چاہتا ہے۔اس بارے میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ 'پاکستان چاہتا تھا کہ کمانڈر جادھو کی والدہ اور اہلیہ میڈیا سے بات کریں۔ ہم نے رسمی طور پر انڈین میڈیا کو بھی اس میں شامل کرنے کی تجویز دی تھی اور یہ اس لیے کیا گیا کہ پاکستان کچھ بھی چھپانا نہیں چاہتا لیکن انڈیا نے درخواست کی کہ وہ جادھو کے اہل خانہ کے ساتھ میڈیا کے رابطے سے گریز چاہتا ہے جس پر عمل کیا گیا۔'ترجمان نے صحافیوں کو بریفنگ سے قبل کلبھوشن یادو کا والدہ اور اہلیہ سے ملاقات سے قبل ریکارڈ کرایا گیا بیان بھی دکھایا جس میں انھوں نے اہل خانہ سے ملاقات کی درخواست پر عمل درآمد کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جادھو کی والدہ نے بھی ہماری حکومت کا ، دفتر خارجہ اور میرا شکریہ ادا کیا ہے۔‘ اس سے قبل کلبھوشن کی اہلیہ اور والدہ امارات ایئرلائنز کی پرواز سے پیر کی صبح اسلام آباد پہنچیں۔ایئرپورٹ سے انھیں انڈین ہائی کمیشن لے جایا گیا جہاں سے وہ انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر کے ہمراہ کلبھوشن جادھو سے ملاقات کے لیے دفتر خارجہ پہنچیں۔