سرینگر //وادی میںگاڑیوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہورہا ہے اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ہر مہینے 2ہزار سے زیادہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کی جاتی ہے۔سال 2017میں وادی میں 70 ہزار سے زیادہ گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی جبکہ امسال اپریل تک قریب 6ہزار گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوئی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ریاست میں کس قدر ٹریفک کا دبائو بڑھ رہا ہے لیکن اس کی روک تھام کیلئے محکمہ کے پاس کوئی بھی میکانزم نہیں ہے ۔ریاست میں گذشتہ 7برسوں کے دوران مسافر بردار ونجی گاڑیوں کی تعداد میں 2گنا اضافہ ہوا ہے جہاں 2011میں ان گاڑیوں کی تعداد قریب 8لاکھ تھی یہ گذشتہ برس کے آخر تک 16لاکھ تک پہنچ گئی ۔ذرائع کے مطابق 2011تک نجی ومسافر بردار گاڑیوں کی تعداد 8لاکھ 18ہزار 93تھی۔گذشتہ برس اکتوبر تک ان کی تعداد 15لاکھ 89ہزار 8سو 95پہنچ گئی۔ سال2016.17میں مجموعی طور پر ریاست میں 1لاکھ 22ہزار 6سو 38گاڑیوں کو رجسٹرکیا گیا جس کے برعکس 2017.18میں 1لاکھ 1ہزار 7سو 5گاڑیوں ،جن میں 10ہزار 28مسافر بردار گاڑیاںشامل ہیں، کو رجسٹر کیا گیا ۔محکمہ ٹرانسپوٹ کے ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ریاست جموں وکشمیر میں مارچ 2017تک منظور شدہ گاڑیوں کی کل تعداد 16, 88, 190تک پہنچ گئی ہے ۔معلوم رہے کہ اقتصادی ترقی ، صنعتی پھیلائو اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کیلئے رسل ورسائل یعنی ٹرانسپوٹیشن کو بنیادی اہمیت حاصل ہے ۔معاشی بہتری اور عام لوگوں کو لازمی سہولیات کی آسان فراہمی کیلئے مختلف چیزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے ،نیز عام لوگوں کی آواجاہی کو آسان بنانے کیلئے ٹرانسپورٹ یعنی مسافر ومال بردار گاڑیوں کو لازمی مانا جاتا ہے لیکن بہتر سڑک روابط کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہو پاتا ہے ۔ریاست جموں وکشمیر میں سرینگر اور جموں شہروں کے علاوہ 80قصبہ جات اور دیہات ودور دراز کے علاقوں میں شاہراہوں ، سڑکوں اور دیگر زمینی روابط خستہ حالی کے شکار ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ریاست میں اس پر روک نہ لگائی گئی تو یہاں لوگوں کے چلنے کیلئے بھی جگہ نہیں ہو گی اور اس سے ماحولیاتی اور سوتی آلودگی پر سنگین منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ریاستی سرکار کی ماحولیاتی کمیٹی نے بھی محکمہ ٹرانسپورٹ اور سرکار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو کم کرنے میں حکومت کا کوئی بھی کنٹرو ل نہیں ہے اور بینکوں سے دیئے جانے والے قرضہ سے زیادہ نجی گاڑیاں خریدی جارہی ہیںاس لئے سرکار کوقرضہ دینے میں تھوڑی سختی برتنی چاہئے۔محکمہ ٹریفک کے ایک اعلیٰ افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اگر بروقت سرینگر شہر میں موجود گاڑیاں سڑکوں پر نکلیں گی تو شہر میںٹریفک کو کنٹرول کرنا کافی مشکل بن جائے گا ۔ آر ٹی او کشمیر خورشید احمد شاہ نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال محکمہ نے 70ہزار سے زیادہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کی ۔انہوں نے کہا کہ اس سال بھی اپریل تک 6ہزار گاڑیوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہر ماہ اوسطاً 2ہزار گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ کو سٹریم لائن کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے پہلے ہی 26سی سی ٹی وی کمرے نصب کر دئے ہیں جس سے وہ محکمہ کے کام کاج کی اندر سے ہی نگرانی کر رہے ہیںاور اب انہیں لوگوں کو ہی ڈرائیونگ لائنس فراہم کئے جاتے ہیں جو امتحان میں پاس ہوتے ہیں ۔کمشنر سکریٹری ٹرانسپورٹ نے کہا کہ کمرشل وہیکل کے روٹ پرمٹ محکمہ نے 2016سے بند رکھے ہیں تاہم جو لوگ اپنے پیسے سے گاڑیاں خرید رہے ہیں اس پر روک لگانا محکمہ کے پاس کوئی جواز نہیں ہے ۔