سرینگر //اکنامک سروے رپوٹ میں ریاستی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں1658مریضوں کے علاج و معالجہ کیلئے صرف ایک ڈاکٹر تعینات ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے ایک ہزاروں مریضوں کیلئے ایک ڈاکٹر کی تعیناتی کو لازمی قرار دیا ہے۔محکمہ اقتصادیات و شماریات کی جانب سے سال 2017کیلئے جاری کی گئی اکنامک سروے رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں مجموعی طور پر13,057ڈاکٹر تعینات ہے جن میں محکمہ صحت میں 4616، نیشنل ہیلتھ میشن کے تحت 1471 اورمحکمہ طبی تعلیم میں 6970ڈاکٹر کام کررہے ہیں۔ اکنامک سروے رپوٹ کے مطابق محکمہ صحت میں 48سینئر کنسلٹنٹ، 864کنسلٹنٹس اور 3704 میڈیکل افسر تعینات ہے جبکہ نیشنل ہیلتھ میشن کے تحت کام کرنے والے 1471ڈاکٹروں میں 41ماہرین، 540ایم بی بی ایس ڈاکٹر، 873ایوش ڈاکٹر اور17ڈینٹل سرجن تعینات ہے۔رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ طبی تعلیم کے تحت 883ڈاکٹر کام کررہے ہیں جن میں 167پروفیسر، 156ایسوسی ایٹ پروفیسر، 197اسسٹنٹ پروفیسر شامل ہے۔ اکنامک سروے رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت نے ڈاکٹروں اور مریضوں کی شرح کو کم کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں نیشنل ہیلتھ میشن کے تحت عارضی بنیادوں پر ڈاکٹروں کی تعیناتی ، الوپتھیک میں ڈاکٹروں کی 371اسامیوں کو وجود میں لایا گیا جبکہ 371سب سینٹروں کو پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں تبدیل کرنے کیلئے آئی ایس ایم میں 87اسامیوں کو وجود میں لایا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک ادارے کی جانب سے طبی سہولیات فراہم کرنے کی شرح میں بھی کمی آئی ہے۔ رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے طبی ادارے کو 3285 افراد کو طبی امداد فراہم کنی ہوتی تھی جو اب کم ہوکر 2267افراد رہ گئے ہیں۔ اکنامک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ 5نئے میڈیکل کالجوں کیلئے 66فی حساب سے 330اسامیاں وجود میں لائیں گئیں ہیں۔