سرینگر // کشمیر فروٹ گرورس کا کہنا ہے کہ ملک گیر لاک ڈائون کے تناظر میں اگر حالات نہیں بدلے تو وادی میں گلاس کے میوہ پر خطرے کے بادل منڈلا سکتے ہیں۔تاجروں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ فروٹ منڈیوں کو 4گھنٹوں کے بجائے پورا دن کھلا رکھنے کی اجازت دی جانی چاہئے، تاکہ تاجرنقصان سے بچ سکیں ۔تاجروں نے کہا کہ فروٹ منڈی پارمپور اور دیگر منڈیاں بند ہونے سے تاجروں کو سینکڑوں کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے اور اگر اب صورتحال ایسی ہی رہی تو 13ہزار میٹرک ٹن نکلنے والی گلاس کی فصل بھی تباہ ہوجائیگی۔ فروٹ گرورس ایسوسی ایشن فروٹ منڈیصدر بشیر احمد نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ پارمپورہ فروٹ منڈی 24گھنٹے میں صرف چار گھنٹے ہی انتظامیہ کی ہدایت پر کھلی رہتی ہے اور اس نتیجے میں تاجروں کا سینکڑوں کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے قبل باہر کی منڈیوں میں کشمیر ی فروٹ کی مانگ ہوتی تھی اور دن میں 100کے قریب مال بردار گاڑیاں بیرون ریاستوں کی منڈیوں میں جاتی تھیں، تاہم لاک ڈائون کے بعد باہر کی منڈیاں پوری طرح بندہیں ۔بشیر احمد نے کہا کہ پہلے یہاں سے جانے والی میوہ گاڑیوں کی تعداد میں 50فیصد کی کمی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سبزیاں ،تربوزہ، خربوزہ، آم ،باہر کی منڈیوں سے یہاں آرہا ہے پہلے اگر وہاں سے 150گاڑیاں آتی تھیں، اب صرف 50گاڑیاں ہی روزانہ آرہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صرف چار گھنٹے تک منڈیوں کے کھلنے سے تاجروں کو اگرچہ راحت محسوس ہوئی تاہم صرف محدود وقت کیلئے منڈیاں کھلی رہنے سے کروڑوں کا نقصان ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک گاڑی میں 20سے22ٹن مال ہوتا ہے، جس کوبیچنے میں قریب 8سے10گھنٹے چاہیں، چار گھنٹوں میں یہ سب کچھ ممکن نہیں ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر سرکار منڈیوں کو 12گھنٹے کھولنے کی اجازت دے گی تو سماجی دوریوں کا خیال رکھ کر تاجر اپنا کام کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں گلاس کی فصل تیار ہو رہی ہے کہیں اس پر بھی خطرے کے بادل نہ منڈلانے لگیں ،انہوں نے کہا کہ وادی میں 12ہزار سے15ہزار میٹرک ٹن گلاس کی فصل پیدا ہوتی ہے اور اگر صوتحال یہی رہی تو یہ میوہ بھی ضائع ہو جائے گا ۔ کشمیر چیمبر اینڈ کامرس انڈسٹریز کے صدر شیخ عاشق نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نقصان کے متعلق وہ آنے والے دنوں میں ایک رپورٹ پیش کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ منڈیوں کو 12گھنٹے کھولنے کے حوالے سے حکام کی جانب سے اُن سے فیڈ بیک لیا جا رہا ہے اور حکومت نے بھی یہ مشق شروع کر دی ہے کہ ان کو کیسے کھولا جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکار سے ایک میٹنگ کرنے پر زور دیا ہے اور انہیں کہا جائے گا کہ کس طریقے سے اس کودوبارہ کھولا جائے اور ہم جس وباء سے لڑائی لڑ رہے ہیں وہ بھی پیچھے نہ رہے ،کیونکہ لوگوں کی زندگیاں بھی اہم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ کشمیر وادی میں اشیائے ضروریہ کی کوئی کمی نہ ہو اور پھر سے کاروبار کو پٹری پر لایا جا سکے ۔ڈائریکٹر باغبانی کشمیر اعجاز احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ مال بیرون ریاست کی منڈیوں تک پہنچے۔ان کا کہنا ہے کہ روزانہ 40سے50گاڑیاں فروٹ لیکر بیرون ریاست جاتی ہیں اور اس ماہ کے دوران 15ہزار میٹرک ٹن میوہ باہر پہنچایا گیا اور 20ہزار میٹرک ٹن میوہ آنے والے ایک سے ڈیڑھ ماہ تک بیرون ریاستوں کی منڈیوں تک پہنچایا جائے گا۔اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ’محکمہ روزانہ کی بنیادوں پر فروٹ گروورس کے ساتھ میٹنگ کرتا ہے ۔گلاس کی فصل کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ گلاس کی فصل بیرون ریاست منڈیوں تک پہنچانے کیلئے گذشتہ روز ایک میٹنگ کی گئی ۔اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ ابھی دوسری منڈیوں میں یہ فصل نہیں جا پائیگا ،تاہم ان کی کوشش ہو گی کہ یہ دہلی اور بنگلور کی منڈیوں تک پہنچ جائیں۔انہوں نے کہا کشمیر وادی میں 13ہزار میٹرک ٹن گلاس کی فصل نکلتی ہے ۔منڈیوں کو 24گھنٹے کھلا رکھنے کے حوالے سے ان کا جواب تھا کہ یہ فیصلہ اعلیٰ حکام لے سکتے ہیں تاہم فروٹ گروورس کا یہ معاملہ بھی حکام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔