۔ 56فیکلٹی اسامیوں میں سے 42پر تعیناتی نہ دارد|| 7شعبوں کوئی پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر موجود نہیں
پرویز احمد
سرینگر // چلڈرن اسپتال بمنہ کو جونیئر ڈاکٹروں کے رحم و کرم پر چھوڑ اگیا ہے اور اسی وجہ سے اسپتال میںداخل بچوں کی بڑے پیمانے پرا موات ہورہی ہیںاور گذشتہ 8ماہ کے دوران 610بچے فوت ہوچکے ہیں۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا کے قوائد و ضوابط کے مطابق اسپتال میں قائم ہر شعبہ میں علاج و معالجہ کیلئے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کی 24گھنٹوں میں موجود گی کو لازمی قرار دیا گیا ہے لیکن چلڈر ن اسپتال کے 14شعبہ جات کی 56 اسامیوں میں سے42 خالی پڑی ہیں ۔
اسپتال کی جانب سے فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق 13شعبہ جات میں سے 7 میں پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اورنہ کوئی اسسٹنٹ پروفیسر موجود ہے جبکہ دیگر5شعبہ جات میںسینئر ڈاکٹر کے نام پر صرف ایک اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہے۔ شعبہ اطفال میں پروفیسروں کی7اسامیاں منظور شدہ ہیں، جن میں 6پر ڈاکٹر تعینات ہیں جبکہ پروفیسر کی ایک اسامی خالی پڑی ہے۔ اس شعبہ میں ایسوسی ایٹ پروفیسروں کی 6اسامیاں منظور شدہ ہیں جن میں 3جگہیں خالی پڑیں ہیں۔ شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسروں کی 7اسامیاں منظورشدہ ہیں لیکن یہ سبھی خالی ہیں۔ اسپتال میں شعبہ امراض اطفال چشم میں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی ایک ایک اسامی منظور شدہ ہے لیکن یہ دونوں خالی پڑی ہیں۔ شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کی ایک اسامی منظور شدہ ہے ۔ اسپتال کے شعبہ سرطان اطفال میں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی اسامی خالی ہے جبکہ یہاں ایک اسسٹنٹ پروفیسر موجود ہے۔ شعبہ Pediatric Nephrology میں بھی پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی اسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ یہاں ایک اسسٹنٹ پروفیسر تعینات ہے۔ چلڈرن اسپتال کے شعبہ Pediatric Radio Diagnosis and Imaging اور Pediatric Microbiologyمیں پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی اسامیاں خالی ہیں ۔ اسی طرح اسپتال کے 10شعبہ جات Neonatology،Pediatric Anesthesia، Pediatric orthopedics،Pediatric Cardiology، Pediatric Orthopedtics، Pediatric Gastroentrology اور شعبہ Pediatric Biochemistryمیں پروفیسروں ، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسروں کی ایک ایک اسامی منظور شدہ ہے جو سبھی خالی پڑیں ہیں۔ہسپتال میں13شعبے ماہر ڈاکٹروں سے خالی ہیں۔56 فیکلٹی اسامیوں میں سے 42پر تعیناتی نہیں کی گئی ہے۔7شعبہ جات میں کوئی بھی پروفیسر، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ چلڈرن اسپتال کو بمنہ منتقل ہوئے ابھی چند ہی مہینے ہوئے ہیں، اسلئے اسپتال میںبچوں کی طبی نگہداشت میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں مریضوں کی راحت کیلئے ٹکٹ کونٹروں کی تعداد 2سے بڑھاکر 4کردی گئی ہے اور صفائی میں بھی بہتری لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ نیم طبی عملے کی کمی یکم اگست تک کچھ حد تک پوری ہو جائے گی ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سینئر ڈاکٹروں کی تعیناتی پبلک سروسز کمیشن کے ہاتھوں میں ہے لیکن اصل حقائق جاننے کیلئے آڈٹ شروع کیا گیا ہے اور تمام محکمہ جات میں خالی پڑی اسامیوں کی تفصیلات جمع کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ مجھے اُمید ہے کہ آئندہ چند ماہ میں اسپتال میں کافی چیزوں میں بہتری آئے گی۔