سرینگر // ریاستی سرکار کیلئے کاجی ناگ نالہ پر 12میگاواٹ بجلی پروجیکٹ تعمیر کرنے کے سلسلے میں مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ کوئی بھی کمپنی مزکورہ پروجیکٹ کی تعمیر میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے۔2014میں ریاستی سرکار نے کرناہ کے کاجی ناگ نالہ پر ایک منی ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ پہلے یہاں 2 میگاواٹ منی پروجیکٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن بعد میں اسے توسیع دیکر 12میگاواٹ بنانے کیلئے منظوری دی گئی۔5ماہ قبل پروجیکٹ رپورٹ تیار کی گئی اورپروجیکٹ کی تعمیر کیلئے ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا گیا۔لیکن کوئی بھی کمپنی ابھی تک دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے اورٹینڈرنگ کیلئے ایک اور تاریح مقرر کی گئی ہے ۔ٹینڈرنگ کا کام آگے نہ بڑھنے کی وجہ سے پروجیکٹ کی تعمیر میں تاخیر ہو رہی ہے۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ پروجیکٹ منیجر ڈیولپمنٹ پروگرام سکیم کے تحت نالہ کاجی ناگ پر چھیاری کے مقام پر بنانے کا منصوبہ ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک تین بار ٹینڈر نکالے جا چکے ہیں لیکن ریاستی سرکار کسی بھی کمپنی کو پروجیکٹ کی تعمیر پر راغب نہیں کرسکی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ 30نومبر کو اس سلسلے میں ٹینڈرنگ کی آخری تاریح مقرر کی گئی تھی تاہم ابھی تک بھی معاملہ جوں کا توں ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پروجیکٹ جہاں تعمیر ہو رہا ہے اُس کی جگہ دیکھنے کیلئے چندکمپنیوں کے نمائندے وہاں پہنچے اورزمین کا معائینہ بھی کیا ۔ تحصیلدار کرناہ نثار احمد کے مطابق پاور پروجیکٹ کی اراضی کیلئے 50کنال اراضی کی نشاندہی مکمل کی جاچکی ہے جس میں 30کنال کاہچرائی،7کنال سرکاری زمین اور 13کنال لوگوں کی ملکیتی اراضی ہے۔ سٹیٹ پاور ڈولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ فیصل نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 30نومبر کو نکالے گئے ٹینڈر میں بھی کوئی کمپنی سامنے نہیں آئی ہے اور اس لئے اب ایک اور تاریح مقرر کی گئی ہے ۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ پروجیکٹ بھی دیگر پروجیکٹوں کی طرح ایک خواب بن کر رہ جائے گا ۔معلوم رہے کہ اس سے قبل کرناہ کے پنگلا ہری ڈل میں 1985میں دو میگاواٹ بجلی پروجیکٹ کی تعمیر عمل میں لائی گئی تھی۔ شروع میں اگرچہ اس پروجیکٹ سے پوری کرناہ کی آبادی کو بجلی کی فراہمی کی جانے لگی تھی تاہم بعد سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے اس میں خرابی پیدا ہوئی اور اس پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے بعد بھی اب اس سے صرف ایک میگاواٹ بجلی ہی دستیاب ہورہی ہے۔