سرینگر // اشیائے ضروریہ کی بڑھتی قیمتیوں کے دوران اب ماہ صیام میں اہم میوہ قرار دیا گیا کھجور بھی جی ایس ٹی کے اطلاق کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہورہا ہے۔صیام کا بابرکت مہینہ شروع ہونے کے ساتھ وادی کشمیر کے اہم ترین بازاروں میں مختلف اقسام کے کھجوردرآمد ہوئے جبکہ انکی مانگ میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے ۔تاہم اس بار 12 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے اس کے دام آسمان پر ہے اور ماہ رمضان کی یہ اہم سوغات عام روزہ دار کی دسترس سے باہر ہورہی ہے اور گزشتہ سال کی بہ نسبت اس سال کھجور کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔کاروباریوں کے مطابق کھجورپر12 فیصد جی ایس ٹی لگانے سے اس کے دام خود بخود بڑھ گئے، جس کی وجہ سے رمضان کا یہ میوہ عام روزہ دار کی دسترس سے باہر ہوتا جارہا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کی کھانے پینے کی اشیاء کو’ جی ایس ٹی‘ سے مستثنیٰ رکھنا چاہئے۔ شہر سرینگر کے قلب اور تجارتی مرکز لالچوک کے کوکربازا ،مہارجہ بازار اور شہر خاص کا قدیم بازار مہاراج بازار کھجور کی خرید وفروخت کے منڈیاں تصور کئے جاتے ہیں ،کیونکہ ان بازاروں میں صارفین کو ہول سیل اور ریٹیل میں کھجور حاصل ہوتے ہیں ۔ کھجور کے ہول سیل کاروباریوں کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ کھجور کی ریکارڈ درآمد ہوئی ہے۔ کھجور کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے لیکن خریدار ہاتھ روک کر خریداری کررہے ہیں۔وادی میں مختلف اقسام کی کھجوریں 180 روپے سے2000روپے میں فی کلو تک فروخت ہو رہی ہیں جبکہ چھوٹے چھوٹے کھجور کے پیکٹ بھی 100 سے1 20 روپے میں فروخت ہوتے ہیں ۔اس وقت یہاں ایران اور سعودی کھجوروں سمیت مختلف اقسام کی کھجوریں فروخت ہورہی ہیں، عابد حسین نامی ایک نوجوان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کھجوریں ماہِ رمضان کا پسندیدہ پھل ہے اورروزہ افطار کرنے کیلئے کھجوروں سے بہتر اور کوئی غذا نہیں ہو سکتی، کیوں کہ ماہرین کے مطابق ان سے ہمارے جسم میں شکر کی سطح ایک محفوظ اور معتدل انداز سے بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ جبکہ محالجین کا کہنا ہے کہ کھجور فوری طور پر جسم پر توانائی سے بھرنے والا پھل ہے جو دیگر پھلوں اور مصنوعی غذاؤں سے حاصل نہیں ہوتی، اس میں شامل صحت بخش اجزاء افطاری کے بعد انسان کا انرجی لیول بڑھانے میں مددگارثابت ہوتے ہیں۔وادی کشمیر میں یہ روایت رہی ہے کہ اور بہت بڑا طبقہ ایسا ہے کہ جو صرف پانی اور کھجور سے ہی روزہ کھولنے کی استطاعت رکھتے ہیں مگر موجودہ مہنگائی نے غریب سے یہ چیز بھی چھین لی ہے ۔