بانہال // محکمہ صحت عامہ سب ڈویژن بانہال میں پچھلے پندرہ سالوں سے کام کرنے والے درجنوں ایچ آر ڈیلی ویجر وں نے اپنی چھ سالہ بقایا تنخواہوں اور ان کا ریکارڈ آن لائن اور انہیں مستقیم نہ کرنے کے مطالبات کو لیکر ایکئیسن دفتر رام بن میں بدھ کو احتجاجی مظاہرہ کیا اور کئی گھنٹوں تک دفتر کے اندر اور باہر دھرنا دیا ۔ محکمہ پی ایچ ای سب ڈویژن بانہال سے مستقبلی کیلئے حتمی فہرست میں اب تک نظر انداز کئے گئے ورکروں کا کہنا ہے کہ سنہ 2005 عیسوی سے 180 کے قریب ایچ آر ورکر محکمہ میں تعینات کئے گئے تھے اور ان میں سے 58 ایچ آر ورکروں کو الگ تھلگ کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کا مستقبل تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ایک دہائی سے محکمہ میں بطور لائین میں کام کرنے والے ورکر وں کا کہنا ہے کہ سنہ 2011 عیسوی سے انکی خون پسینے کی اْجرتیں بند ہیں اور انہیں مستقل کرنے کیلئے انہیں حتمی فہرست سے باہر رکھا گیا ہے اور عدالت کے حکم کے باوجود بھی انکی تنخواہیں اب تک محکمہ کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے واگذار نہیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے محکمہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ان 58 ورکروں کی دوسالوں کی 11لاکھ 70 ہزار روپئے کی تنخواہ واگذار کریں لیکن ابھی تک ایسا نہ ہوسکا اور وہ کام انجام دینے کے باوجود بھی کٹھن زندگی جینے پر مجبور کئے جارہے ہیں ۔ احتجاجی ورکروں کا کہنا ہے کہ انہیں کیش ووچر لانے کیلئے کہا جارہا ہے جبکہ ابھی تک ان کے تنخواہ کے کھاتوں کو بنک سے جوڑا نہیں گیا ہے جس کی وجہ سے بنک سے کیش ووچر حاصل نہیں کئے جاسکتے ہیں۔واضح رہے کہ سرکار کی طرف سے ڈیلی ویجر ورکروں کو مستقل کرنے کے لئے آن کا ریکارڈ 15 جولائی تک محکمہ فائنانس کو بھیجنے کا حکم صادر کیا ہے لیکن بانہال میں تعینات 180میں سے ان 58 ورکروں کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے وہ ابھی تک دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اب تک وزیر آبپاشی اور صحت عامہ کے علاؤہ چیف انجینئر سے کئی بار مل چکے ہیں مگر سب انہیں ٹالتے آرہے ہیں اور ان کے سادہ سے مسئلے کو کوئی بھی سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کررہا ہے بلکہ انہیں صرف رام بن ،جموں اور سرینگر کے دفتروں کا رخ کروانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کے بعض افسران سب ڈویژن بانہال سے حتمی فہرست سے چھوڑے گئے ڈیلی ویجروں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کی کوشش کررہے ہیں اور انہیں مبینہ طور جان بوجھ کر تنگ اور پریشان کیا جارہا ہے۔
ان ورکروں نے آج محکمہ پی ایچ ای ہائیڈرالک ڈویژن رام بن کا گھیراؤ کیا اور محکمہ کے دفتر میں اور احاطے میں محکمہ کی بے حسی کے خلاف دھرنا دیکر نعرہ لگائے۔ اپنے مستقبل کو لیکر پریشان ان ایچ آر ملازمین کا کہنا ہے کہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصے سے کار سرکار انجام دینے کے بعد انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے اور فراڈ طریقے سے بھرتی کئے گئے افراد کو ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب انصاف چاہتے ہیں اور عدالت کے احکامات کے باوجود انہیں ذہنی طور ٹارچر کیا جارہا ہے۔حالت کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایکئیسن رام بن نے احتجاجی ورکروں سے دیگر افسران کی موجودگی میں بات کی اور اس سلسلے میں انہوں نے ماضی میں کی گئی خط و کتابت کی طرح ایک اور خط چیف انجینئر محکمہ صحت عامہ جموں کو لکھا گیا ہے اور اس میں ایچ آر ورکروں کی دو سال کی گیارہ لاکھ ستر ہزار روپئے کی بقایا اجرتوں کو واگزار کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ ان ملازموں کے کوائف محکمہ فائنانس اور اعلی حکام کو باقی ملازموں کی طرح بھیجے جاسکیں ۔اس کے علاوہ یہ ایچ آر ورکر ڈپٹی کمشنر رام بن سے بھی ملاقی ہوئے اور اْنہیں بھی یاداشت پیش کی۔ ان ورکروں کا مزید الزام ہے کہ محکمہ کے کئی آفسران نے رشوت اور اثر ورسوخ کے دم پر اس فہرست میں کئی منظور نظر اور اپنے عزیزو اقارب بھی شامل کئے ہیں جو اْس وقت کم عمر اور طالبعلم تھے جبکہ بعض پروفیشنل کالجوں میں تیکنیکی تعلیم حاصل کر رہے تھے ۔انہوں نے اس سلسلے میں سرکار اور محکمہ کے وزیر سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے انصاف کی مانگ کی ہے اور معاملہ حل نہ کرنے کی صورت میں مسلسل بھوک ہڑتال اور دھرنا دینے کی دھمکی دی ہے ۔