پرویز احمد
سرینگر // جموں کشمیر کے سب سے بڑے ہسپتال شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں امسال 13لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج و معالجہ کیا گیا لیکن اس دوران 350افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے ۔اس طرح سکمز میں مرنے والے مریضوں کی شرح 1.84فیصد رہی ، جو کسی تشویشناک صورتحال کی عکاسی نہیں کرتی ہے۔ایک دن میں ایک فوتیدگی کی شرح قومی شرح سے بہت کم ہے اگر مریضوں کی مجموعی تعداد لاکھوں میں ہو۔ایک سال میں انسٹی چیوٹ میں 19ہزار 317چھوٹی بڑی جراحیاں انجام دی گئیں، جن میںز چگی کی 4458جراحیا ں بھی شامل ہیں۔ سکم اعداد و شمار کے مطابق طبی ادارے میںسال 2023میں لاکھوں مریضوں نے علاج و معالجہ کرایا اور اس دوران مریضوں کی جراحیاں بھی انجام دی گئیں ۔ہسپتال میں مجموعی طور پر 13لاکھ سے زائد مریضوں کا او پی ڈی میں اندراج ہوا۔ ان مریضوں میں 3لاکھ87ہزار 88نئے مریض بھی شامل ہیں جبکہ پرانے مریضوں میں سے 5لاکھ 1ہزار 690افراد نے ہسپتال پر یقین کرکے اپنا علاج و معالجہ جاری رکھا ۔ شعبہ ایمرجنسی و حادثات میں 2لاکھ 67ہزار 180افراد نے اپنا اندراج کرایا۔ اس عرصہ کے دوران 19ہزار 317بڑی جراحیاں انجام دی گئیں۔ جن میں 7151معمول کی جراحیاں، 4577ایمرجنسی جراحیاں، 4458 زچگی سے منسلک جراحیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسپتال میں 3688 چھوٹی جراحیاں بھی انجام دی گئیں ۔ ان جراحیوں میں سی وی ٹی ایس شعبہ میں 753، سی وی ٹی ایس ایمرجنسی میں 325، نیورو سرجری میں 755، نیورو ایمرجنسی میں 1077، جنرل سرجنری میں 1417، جنرل ایمرجنسی سرجری میں 662، شعبہ جراح اطفال میں 1087، پلاسٹ سرجری میں 3262،یورولوجی میں 1752 اورامراض زچگی میں 3901جراحیاں انجام دی گئیں ۔ا عداد و شمارمیں بتایا گیا ہے کہ ہسپتال میں مجموعی طور پر امسال 350افراد کی جان گئی ۔ اور اس طرح مرنے والوں کی شرح 1.84فیصد رہی ۔ ہسپتال میں روزانہ 246مریضوں کا داخلہ ہوتارہا اور یہ اوسط مریض 3دن تک داخل رہے ہیں۔اسکے علاوہ ہسپتال میں شعبہ امراض زچگی میں 97ہزار 796حاملہ خواتین کا معائنہ کرایا گیا۔ان میں مجموعی طور پر 4458خواتین نے بچوں کو جنم دیا۔ ان خواتین میں سے 19فیصد یعنی 835خواتین نے قدرتی عمل سے جبکہ 81فیصد یعنی 3623کی حراجی انجام دی گئی۔ اس دوران 121بچے مردہ پیدا ہوئے ۔