ٹی ای این
سرینگر// بیرونی ریاستوں میں تباہ کن بارشوں اور غیر متوقع موسمی صورتحال کے بعد سبزیوں کی پیداوار متاثر ہونے کے بعد اب کشمیر سے سبزیوں کی طلب میں اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔حالیہ ٹماٹر قلت اور اسکی بے تحاشا قیمتوں کے بعد دیگر سبزیاں بھی بیرونی ریاستوں میں پیداوری لحاظ سے کم ہوئی ہیں اور اس کا لازمی نتیجہ نئے خطوں سے سبزیوں کی برآمدات بڑھ رہی ہیں ۔اسی تناطر میں اب کشمیر سے سبزیوں کی تازہ کھیپ بیرونی منڈیوں تک رسائی حاسل کررہی ہے ۔ناظم محکمہ زراعت کشمیر نے کہاکہ شمالی بھارت میں سیلابی صورتحال میں بیرونی منڈیاں کشمیر کی سبزیوں کی مانگ میں اضافہ کرتی ہیں اور اس کے نتیجے میں مقامی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جون اور جولائی کے درمیان اگائی جانے والی 2,16,785 میٹرک ٹن سبزیوں میں سے آج تک 80,719 میٹرک ٹن برآمد کی گئی ہیں۔ وادی کشمیر کو باہر سے جوڑنے والی واحد لنک روڈ کی وقفے وقفے سے بندش برآمدات میں ایک چیلنج ہے۔تاہم اسکے باوجود اس ہفتے 100میٹرک ٹن سبزیاں برآمد کی گئیں۔کشمیر زرعی یونیورسٹی کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ کشمیر سے اگرچہ زیادہ مقدار میں سبزیاں اگائی نہیں جاتی ہیں تاہم کشمیر آف سیزن کے دوران سبزیاں اگاتا ہے جب ملک کے بیشتر حصے مون سون کی بارشوں میں ڈوب جاتے ہیں، جس سے یہاں کے مقامی کاشتکاروں کو مارکیٹ پر اجارہ داری کا موقع ملتا ہے۔ محکمہ زراعت کے ایک آفیسر کے مطابق لہسن برآمدکی جانی والی سبزیوںکی فہرست میںسب سے اوپر ہے ہے جس میں سے اب تک 31,000 میٹرک ٹن برآمد کیا جا چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگست کے مہینے میں 2,42,000 میٹرک ٹن سبزیوں کی پیداوار کی توقع ہے۔اس دوران کاشتکاروں اور بیوپاریوں کی شکایت ہے کہ رواں سیزن میں جموں سرینگر شاہراہ نے بھی حالت خراب کردی ہے اور خراب موسم نے برآمدات کو بھی متاثر کیا ہے، کیونکہ سبزیوں کو لے جانے والے ہزاروں ٹرک سری نگر جموں قومی شاہراہ اور پیر پنجال میں مغل روڈ پر پھنسے ہوئے ہیں۔اس سلسلے میں حکومت کو فوری طور سنجیدہ اقدامات کرنے پر زور دیا جارہا ہے ۔