سرینگر//سیز فائر اور مذاکراتی عمل کی بحالی سے متعلق مرکزی وزراء کے متضاد بیانات کو غیر دانشمندانہ اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ ایسے بیانات سے صرف اور صرف کنفیوژن پیدا کیا جارہاہے اور حقیقی پالیسیوں سے متعلق عوام کو اندھیروں میں رکھا جارہا ہے۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک طرف نائب صدر ہند کہتے ہیں کہ پاکستان کیساتھ مذاکرات میں کوئی حرج نہیں جبکہ مرکزی وزیر خارجہ کہتی ہیں کہ ’’دہشت گرد پاکستان کیساتھ مذاکرات نہیں ہوسکتے‘‘۔ اسی طرح پہلے کشمیر کے اندر رمضان المبارک میں سیز فائر کا اعلان کیا گیا اور کل وزیر داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر میں سیز فائر نہیں کیا گیا بلکہ کچھ دیر کیلئے آپریشن بند کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ ایسی غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے کنفیوژن پیدا کیا جارہا ہے اور لوگوں کو اندھیرے میں رکھاجارہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ بندوق سے کشمیر کے حالات کو ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ہے، مرکزی سرکار نے فوج کو بے پناہ اختیارات دیئے اور یہاں افسپا جیسے کالے قوانین نافذ کئے ، گذشتہ30برسوں سے ان اختیارات کے تحت فوج کام کررہی ہے لیکن حالات ٹھیک ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ مرکزی سرکار کویہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ طاقت کے بل پر حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے ، اور افہام و تفہیم ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسپا اور آبادیوں میں فوج کے رہتے حالات میں کسی بھی سدھار کی اُمید نہیں کی جاسکتی ہے۔ ہند و پاک ڈی جی ایم اوز کی طرف سے 2003جنگ بندی معاہدے پرمن و عن عمل کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے اُمید ظاہر کی کہ دونوں طرف فوجیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں گی۔انہوں نے کہاکہ سرحدوں پر گولہ باری سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کی سیاسی اور فوجی قیادت کو مکمل فائربندی ممکن بنانے کیلئے مؤثر اور کاگر اقدامات اُٹھائیں۔