یو این آئی
تل ابیب//اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لپپڈ کے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ملک گیر ہڑتال کی اپیل کے بعد اسرائیلی مزدوروں کی یونین نے بھی یرغمالی کی رہائی کے لیے ہڑتال کی کال پر بین گوریان ایئر پورت پیر کے روز صبح آٹھ بجے سے بند، میونسپلٹی سروسز بھی بند کر دی گئیں۔العربیہ کے مطابق یہ کال اس سلسلے کی کڑی ہے کہ یرغمالیوں کو غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی قید سے زندہ رہائی دلانے کے لیے نیتن یاہو حکومت فی الفور حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کرے ، بجائے اس کے کہ غزہ مین جاری اسرائیل کے فوجی حملوں میں ہی یرغمالی بھی ہلاک ہوتے رہے ہیں اور ان کی لاشیں ملتی رہی ہیں۔اسرائیلی یونین کے سربراہ ‘ایرنون بار ڈیوڈ ‘کی طرف سے ایک روزہ ہڑتال کی یہ اپیل پیر کے روز کی گئی تاکہ نیتن یاہو کی حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے اور یر غمالیوں کی رہائی کے لیے انہیں حکمت عملی کی تبدیلی کے لیے اقدامات پر مجبور کیا جا سکے ۔ ان کی یونین میں لاکھوں مزدور جو ملکی صنعتوں اور کاروباری اداروں سے وابستہ ہیں ممبر کے طور پر شامل ہیں۔اسرائیلی معیشت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کی یہ طاقتور ترین آواز ہے ۔ اس لیے عام اور ملک گیر ہڑتال کی یہ اپیل یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نیتن یاہو کی حکومت کی غلط پالیسی اور بے حسی کے خلاف ایک سخت ناپسندیدگی اور غصے کا اظہار بھی ہے ۔ کیونکہ ملک کو گیارہ ماہ سے ایک خوفناک جنگ میں جھونکے رکھنے اور اسرائیلی فوج کی تمام تر بمباریوں کے باوجود یہ یرغمالی رہا نہیں کرائے جا سکے ہیں۔اسرائیلی جنگ نے خود اسرائیلی معیشت کو بھی سخت مشکلات سے دو چار کیا ہے ۔ حتیٰ کہ اسرائیلی کی حمایت یافیہ مصنوعات اور براندز کو بھی بائیکاٹ کی عالم گیر مہم کی وجہ سے بھاری نقصان ہو رہا ہے ۔ لیکن اتنی بڑی قربانی کے باوجود جنگ مزید پھیلتی جارہی ہے اور حاصل کچھ نہیں ہو رہا ہے ۔اس تناظر یہ ایک روز کی عام ہڑتال کی پیش رفت عوامی سطح پر بڑا پیغام ہے کہ یرغمالیوں کو حماس کی قید میں اگلے ماہ ایک سال ہو جائے گا۔ لیکن اس دوران بچے گا کون اور کیسے بچے گا اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے ۔’بار ڈیوڈ ‘نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ‘ ہمیں اپنے یرغمالیوں کو زندہ واپس لانے کے لیے لازماً ایک معاہدہ کرنا ہو گا۔ یہ جنگ بندی معاہدہ باقی ہر چیز سے زیادہ ضروری ہے ۔ کیونکہ ہم معاہدہ نہ کر کے آئے روز یرغمالیوں کی لاشیں واپس لارہے ہیں۔ ‘دوسری جانب نیتن یاہو حکومت کے انتہائی کٹر مذہبی اور انتہا پسند وزیر خزانہ سموٹریچ نے اس اپیل کو روکنے کے لیے اسرائیلی اٹارنی جنرل کو خط لکھا ہے ۔ اسرائیلی لیبرکورٹ کو اس ہڑتال کرنے والوں کے خلاف فوری متحرک کیا جائے ۔ گویا ہڑتال پر جانے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے ۔