سرینگر// لبریشن فر نٹ کے محبوس چیئرمین محمد یاسین ملک اور ان کے ساتھ7 دُوسرے فرنٹ ارکان ،جن میں وائس چیئرمین مشتاق اجمل، محمد حنیف ڈار، امتیاز احمد ڈار، امتیاز احمد گنائی، شاکر احمد آہنگر،فیاض احمد ،بشارت احمد شامل ہیں کو بدھ کے روزکئی روز کی حراست کے بعد عدالتی احکامات کے تحت عبوری ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔سری نگر کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت نے ان سبھی اسیروں کو 50 ہزار روپے فی کس کی ذاتی ضمانت پر رہا کردینے کے احکامات صادر کئے جس کے بعد ان سبھی کو پولیس اسٹیشن مائسمہ سے رہا کردیا گیا ۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین اور دیگرارکان فرنٹ کو17 دسمبر کے روز ’ ہم سب کو مارڈالو‘ احتجاجی ریلی کی قیادت کرتے ہوئے لال چوک سے گرفتار کیا گیا تھا. عدالت نے پولیس کو ان سبھی گرفتار افراد کو ۱۷؍ جنوری ۲۰۱۹ء تک کیلئے عبوری ضمانت پر رہا کردینے کا حکم دیا۔ لبریشن فرنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یاسین ملک نے پچھلے تین ماہ پولیس کی حراست ہی میں گزارے ہیں جس دوران ان کی صحت بھی کافی حد تک خراب ہوچکی ہے۔ انہیں ۲؍ اکتوبر ۲۰۱۸ء کو گرفتار کرنے کے بعد ۱۸؍ اکتوبر کو رہا گیا لیکن چند روز کی آزادی کے بعد ۲۴؍ اکتوبر کو پھر گرفتار کرکے ۲۸؍ اکتوبر تک حراست میں رکھا گیا۔ اس کے بعد انہیں ایک بار پھر ۱۹ ؍ نومبر کے روز گرفتار کیا گیا اور ۱۲ ؍ دسمبر تک پولیس حراست میں رکھا گیا۔ اس رہائی کے محض چند ہی روز بعد انہیں ایک بار پھر ۱۷؍ دسمبر کے روز حراست میں لیاگیا اور آج قریب ۱۰ روز کی قید کے بعد عبوری ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پولیس نے یاسین ملک اور دوسرے گرفتار شدگان کو کئی کیسوں میں ملوث ٹھہرایا ہے