سرینگر //جموں و کشمیر میں ہیموفیلیا کی بیماری سے متاثرافراد کو ادویات، بنیادی ڈھانچے اور مخصوص شعبہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ ریاست میں 400ہیموفیلیا مریضوں کا اب تک اندراج ہوا ہے۔سال 2017میں ادویات کی کمی کی وجہ سے 5ہیموفلیا مریضوں کی موت واقع ہوچکی ہے۔کشمیر میں ہیموفیلیا مریضوں کیلئے قائم واحد سینٹر کو سال بھر ادویات دستیاب رکھنے کیلئے اگر گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر نے 15کروڑ روپے کا بجٹ ریاستی سرکار کو پیش کیا ہے مگر ریاستی سرکاری نے ابتک ہیموفیلیا مریضوں کی ادویات کیلئے صرف ایک کروڑ روپے فراہم کئے ہیں۔ 400سے زائد ہیموفیلیا مریضوں کیلئے بنیادی سہولیات اور ادویات کی کمی کی وجہ سے اموات اور ناخیز ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہیموفیلیا فیڈریشن کشمیر کے صدر سید ماجد نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا ’’ وادی میں ہیموفیلیا مریضوں کی تعداد 287ہے جن میں ادویات کی کمی کی وجہ سے سال 2017میں2 کی موت واقع ہوگئی ہے‘‘۔ ماجد نے بتایا کہ ہیموفیلیا کے مریضوں کے جسم کے کسی بھی حصے میں کبھی بھی خون جمع ہوسکتا ہے اور اس خون پر قابو پانے کیلئے مریضوں کو بروقت ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔سید ماجد نے بتایا کہ سال 2018میں مریضوں کو بروقت ادویات دستیاب رکھنے کیلئے جی ایم سی سرینگر نے 15کروڑ روپے کا بجٹ ریاستی حکومت کو بھیجا تھا مگر ریاستی وزیر صحت نے صرف 4کروڑ روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے ، ابتک صرف 60لاکھ روپے ہی ادویات کیلئے کارپوریشن کو فراہم کئے گئے ہیں۔ سید ماجد نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے ہیموفیلیا مریضوں کی صورتحال دیکھتے ہوئے ہر 20کلومیٹر میں ہیوفیلیا سینٹر قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے مگر ریاست میں صرف 2ہی ہیموفیلیا سینٹر کام کررہے ہیں جسکی وجہ سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سید ماجد نے بتایا کہ ہیموفیلیا فیڈریشن نے ریاستی حکومت سے بارہمولہ اور اننت ناگ میں سینٹر قائم کرنے کی درخواست کی تھی جس پر ابتک کوئی بھی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ ماجد نے بتایا کہ عالمی یوم ادارہ صحت نے ہیموفیلیا مریضوں کیلئے الگ شعبہ قائم کرنے کی ہدایت دی تھی مگر وادی میں الگ وارڈ کا قیام عمل میں نہیں لایاگیا۔ ماجد نے بتایا کہ مرکزی سرکار نے سال 2016کی ہیموفیلیا پالیسی کے تحت ہیموفیلیا مریضوں کو ناخیز افراد کے زمرے میں لایا ہے اور ہیموفیلیا مریضوں کیلئے الگ زمرے بنائے گئے مگر ریاست میں ابتک ہیموفیلیا مریضوں کو مخصوص زمرے میں نہیںلیاگیا ہے اور نہ ہی ہیموفیلیا مریضوں کیلئے بنیادی ڈھانچے کو وجود میں لیا جارہا ہے۔ جموں میں ہیموفیلیا مریضوں پر بات کرتے ہوئے ہیموفیلیا فیڈریشن جموں کے صدر آکاش کوہلی نے بتایا ’’ جموں میں ہیموفیلیا مریضوں کی تعداد صرف 120ہے مگر یہاں بھی ادویات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ سال 3افراد کی موت واقع ہوئی ۔ آکاش کوہلی نے بتایا کہ بروقت ادویات نہ ملنے کی وجہ سے ہیموفیلیا مریضوں کی ا موات واقع ہوجاتی ہیں یا پھر وہ ناخیز ہوتے ہیں مگر ادویات بھروقت دستیاب رکھنے کا کوئی بھی انتظام نہیں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر صحت نے امسال جموں کو 4کروڑ روپے اور کشمیر کو 4کروڑ روپے فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا مگر ابتک کشمیر کیلئے 60لاکھ اور جموں کیلئے صرف 40لاکھ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ ہیمٹولاجی(Heamatology)کی خاتون سربراہ ڈاکٹر روبی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ کشمیر میں 287ہیموفیلیا مریض سینٹر میں درج ہیں جن کو ضرورت پڑنے پر ادویات فراہم کی جاتی ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی بھی شک نہیں کہ ادویات کی قلت کی وجہ سے کبھی کھبار مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر ہم ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ کسی کو ادویات کی قلت کی وجہ سے نقصان نہ پہنچے۔