نئی دہلی// (یواین آئی) انادرمک سمیت دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے الگ الگ ایشوز پر ھنگامے کی وجہ سے آج لوک سبھا میں مسلسل 16 ویں دن کارروائی متاثر رہی اور وقفہ سوالات نہیں ہو سکا۔کارروائی شروع ہوتے ہی انادرمک کے رکن ہاتھوں میں پوسٹر لیے اسپیکر کی چیئر کے قریب آ گئے ۔وہ کاویری واٹرمینجمنٹ بورڈ کے فوری قیام کی مانگ کر رہے تھے اور "ہمیں انصاف چاہیے " کے نعرے لگا رہے تھے ۔تیلگو دیشم پارٹی اور کانگریس سمیت کچھ دیگر پارٹیوں کے رکن مختلف ایشوزپر اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کراسپیکر کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ بہت سے ارکان ہاتھوں میں پوسٹر لے رکھے تھے جن پر مطالبات درج تھے ۔ھنگامے کے درمیان ہی اسپیکر سمترا مہاجن نے وقفہ سوالات کی کارروائی چلانے کی کوشش کی۔ انہوں نے ارکان سے اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی درخواست کی، لیکن اس کا ارکان پر اثر نہ ہوتا دیکھ کر انہوں نے ایک دو منٹ کے اندر ہی ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔شور شرابے کے درمیان کچھ رکن 'بھاگلپور معاملہ' کے بارے میں بھی بولتے سنے گئے ۔ کارروائی ملتوی ہونے کے بعد بھی کانگریس کے گورو گوگوئی 'این ڈی اے کی پول کھل گئی' کے نعرے لگاتے رہے ۔مسٹر دھرم ویر گاندھی نے ایک ٹی شرٹ پہن رکھی تھی جس پر پنجاب کا نقشہ بنا تھا اور گرومکھ¸ میں کچھ لکھا ہوا تھا۔ انہوں نے بھی ہاتھ میں پوسٹر لے رکھا تھا جس پر لکھا تھا 'وسائل پر ریاست کا کنٹرول ہو'۔ انادرمک کے ارکان نے کاویری معاملہ اور تیلگو دیشم پارٹی کے ارکان نے آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کی مانگ پر آج راجیہ سبھا میں پھر زبردست ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ اس طرح 16 ویں دن بھی ایوان میں کوئی کام کاج نہیں ہوا۔صبح ایوان کی کارروائی شروع ہونے اور ضروری دستاویزات ٹیبل پر رکھے جانے کے بعد انادرمک اور ٹی ڈی پی کے رکن ایوان کے وسط میں آ گئے اور نعرے لگانے لگے ۔ چیئرمین ایم ونکیا نائیڈو نے ارکان سے خاموش رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 40 رکن رٹائرڈ ہو رہے ہیں جو اپنے تجربات کا ظہار خیال کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک دن آپ سبھی کو بھی رٹائرڈ ہونا ہے ۔اس کے بعد مسٹر نائیڈو نے حزب اختلاف کے رہنما کی طرف سے ایوان کی کارروائی کے سلسلہ میں اپنی رائے دینے کو کہا۔ اس پر حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے کہا کہ وہ ایوان کی کارروائی چلائے جانے کے حق میں ہیں۔ اس کے بعد پارلیمانی امور کے وزیر مملکت وجے گوئل نے کہا کہ ایوان کے سینئر رکن چھ سال کی مدت کے بعد رٹائر ہو رہے ہیں۔وہ اپنے تجربات ایوان کو بتانا چاہتے ہیں۔ حکومت تمام ایشوز پر بات چیت کے لئے تیار ہے ۔ اس کے بعد بھی ارکان کے ایوان کے وسط میں رہنے پر مسٹر نائیڈو نے کہا کہ وہ خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ارکان کا ایوان کے وسط میں آنا ٹھیک نہیں ہے ۔ نعرے لگانے اور پلے کارڈ دکھانے سے طاقت نہیں ملے گی۔ اس کے بعد بھی رکن اپنی نشست پر نہیں گئے تو چیئرمین نے تمام پارٹیوں کے رہنما¶ں کو اپنے کمرے میں آ کر بات چیت کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی 15 منٹ کے لئے ملتوی کر دی۔دوبارہ ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی میں مسٹر نائیڈو نے ارکان سے پروقار طریقے سے ایوان کی کارروائی چلنے دینے کی درخواست کی۔ اسکے ساتھ ہی انادرمک کے تین رکن اپنی نشستوں کے سامنے کھڑے ہو گئے ۔ چیئرمین نے کہا کہ ان کے پاس دو ہی متبادل ہیں.وہ ایوان کی کارروائی ملتوی کر دیں یا ارکان کے خلاف کارروائی کریں۔ اس کے بعد بھی انادرمک کے رکن اپنی جگہ پر کھڑے رہے تو مسٹر نائیڈو نے ایوان کی کارروائی کل گیارہ بجے تک ملتوی کر دی۔