عظمیٰ نیوز ڈیسک
نئی دہلی//ہنڈن برگ ریسرچ کی نئی رپورٹ نے ایک بار پھر ہندوستانی سیاست میں طوفان مچا دیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد اپوزیشن جماعتیں ایک ساتھ مرکزی حکومت پر حملہ آور ہوگئی ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے پارٹی کی طرف سے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اڈانی میگا اسکیم کی جانچ کرنے کے لیے سیبی کی عجیب ہچکچاہٹ کافی وقت سے دیکھی جا رہی ہے، خاص کر سپریم کورٹ کی ماہرین کمیٹی کی طرف سے۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سیبی نے 2018 میں غیر ملکی فنڈوں کے آخری فائدہ اٹھانے والا (یعنی حقیقی) ملکیت سے متعلق رپورٹنگ ضروریات کو کمزور کر دیا تھا اور 2019 میں پوری طرح سے ہٹا دیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے مطابق ایسا ہونے سے سیکوریٹیز مارکیٹ ریگولیٹر کے ہاتھ اس حد تک بندھ گئے کہ اسے غلط کاموں کا شبہ تو ہے لیکن اس سے متعلق ضابطوں میں مختلف شرائط کی تعمیل بھی کرنی ہوتی ہے، یہی وہ تضادات ہے جس کی وجہ سے ‘سیبی’ (SEBI) اس معاملے پر کسی نتیجے تک نہیں پہنچا ہے‘‘۔جئے رام رمیش کے مطابق ہنڈن برگ ریسرچ کے جدید الزامات گوتم اڈانی کی جانب سے سیبی کے صدر کے طور پر تقرر کئے جانے کے فوراً بعد بُچ کے ساتھ 2022 میں دو میٹنگوں کے بارے میں سوال کھڑا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اڈانی کی ‘SEBI’ جانچ میں سبھی مفادات کے ٹکرائو کو ختم کرنے کے لیے فوراً کارروائی کرنی چاہیے۔ بات یہ ہے کہ ملک کے اعلیٰ افسران میں جو ملی بھگت نظر آرہی ہے اسے اڈانی کے بڑے گھپلوں کی وسیع جانچ کے لیے ایک JPC کی تشکیل کرکے حل کیا جاسکتا ہے۔دوسری طرف ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے کہا ہے کہ اصلی اڈانی شیلی میں، سیبی صدر بھی ان کے گروپ میں سرمایہ کار ہیں۔ کرونی کیپٹیلزم اپنے عروج پر ہے۔ موئترا نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) مبینہ منی لانڈرنگ کی جانچ کرے۔