بلال فرقانی
سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے بدھ کو کہا کہ کشمیر میں ملی ٹینسی اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک حکومت وادی میں لوگوں کے دل نہیں جیت لیتی اور پاکستان سے بات کرکے اس کا حل تلاش نہیں کرتی۔منگل کو ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں ایک پولیس افسر کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کا حل تلاش کرنے تک لوگ مرتے رہیں گے، ،ملی ٹینسی کا کارواں ختم نہیں ہوگا۔انکا کہنا تھا’’ ان کے (بی جے پی) وزراء اور دیگر رہنما بیانات جاری کرتے ہیں کہ یہ ختم ہوچکا ہے، لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک آپ کشمیری عوام کے دل جیتنے کی کوشش نہیں کرتے اور ہمارے پڑوسی ملک سے بات کرکے اس کا حل تلاش نہیں کرتے۔ عبداللہ پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کررہے تھے۔
عبداللہ نے لال بازار علاقے میں پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر مشتاق احمد کے قتل کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا”اس کا بیٹا 2020 میں فوج کے ذریعے (ایک مقابلے میں) مارا گیا تھا۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وہ ( مشتاق احمد) ملی ٹینٹوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ ہم نہیں جانتے کہ قاتل کون ہے اور یہاں کے لوگوں کا نجات دہندہ کون ہے، یہ عجیب بات ہے، ہم سب اس کی مذمت کرتے ہیں اور اس کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم اس نقصان کو برداشت کرنے کے لیے خاندان کے لیے بھی دعا کرتے ہیں،‘‘۔این سی صدر نے مقتول پولیس اہلکار کے خاندان کے لیے انتظامیہ سے ایک “معقول معاوضہ” کا مطالبہ کیا تاکہ وہ عزت کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔سری لنکا کی صورتحال اور کیا ہندوستان میں ایسا کچھ ہو سکتا ہے کے بارے میں پوچھے جانے پر عبداللہ نے کہا کہ “کچھ بھی ہو سکتا ہے”۔
انہوں نے کہا”خدا ہمیں بچائے، ہماری دعا ہے کہ ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے، نیز، خدا کرے کہ اس حکومت کو صورتحال کا اندازہ ہو تاکہ وہ یہاں اس سے بچنے کے لیے اقدامات کریں،‘‘۔خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں عبداللہ نے کہا کہ حکومت کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ بناتی ہے یا کسی اور کو، اسے سمجھنا چاہیے کہ ہندوستان ایک تنوع والا ملک ہے۔”یہ ایک متنوع ملک ہے۔ تمل ناڈو اور کشمیر کے درمیان کچھ بھی مماثلت نہیں ہے ، کھانا نہیں، ثقافت نہیں، زبان نہیں، یہاں تک کہ موسم بھی نہیں،لیکن جو چیز ہمیں ایک ساتھ رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں مل کر ترقی کرنی ہے، اور غربت، بیماریوں اور مصیبتوں کو دور کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مقصد ہندوستان کا اتحاد تھا، ہمیں تنوع کو مضبوط بنانا ہے، تب ہی اتحاد ہوگا۔ اگر ہم اس تنوع کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ ملک بدحالی کا شکار ہو جائے گا اور اسے وہاں سے نکالنا بہت مشکل ہو گا۔‘‘