عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//امریکہ نے روس سے سستا خام تیل خریدنے پر بھارت پر 25فیصد اضافی ٹیرف عائد کردیا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان سے یورپ کو ڈیزل کی برآمدات میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اگست 2025میں ہندوستان نے یومیہ 2.42لاکھ بیرل ڈیزل یورپ کو بھیجے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 137فیصد زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تیزی یورپی یونین (EU)کی جانب سے جنوری 2026 سے روس سے خام تیل سے بنی مصنوعات کی درآمد پر عائد پابندی کی تیاری کی وجہ سے ہے۔اس پابندی سے قبل یورپ ڈیزل کا بڑا ذخیرہ جمع کر رہا ہے۔ہندوستان کی بڑی کمپنیاں، جیسے ریلائنس انڈسٹریز، روس سے خام تیل خریدتی ہے، اسے پروسیس کرتی ہیں اور ڈیزل یورپ کو برآمد کرتی ہیں۔ اگر یورپی یونین کی پابندی لاگو ہوتی ہے تو ان کمپنیوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگست میں یورپ کو ڈیزل کی برآمد جولائی کے مقابلے میں 73فیصد اور گزشتہ ایک سال کی اوسط سے 124فیصد زیادہ رہی۔ انرجی ڈیٹا کمپنی Vortexa نے رپورٹ کیا کہ اگست میں برآمدات 2.28لاکھ بیرل یومیہ تھی جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 166فیصد اور جولائی کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں۔یورپ میں بہت سی بڑی ریفائنریز نے اپنی بحالی کا کام جلد شروع کر دیا ہے۔ خاص طور پر نیدرلینڈ میں شیل پرنس ریفائنری نے مرمت کو آگے بڑھایا ہے۔یورپ میں سردیوں کے موسم میں ڈیزل کی کھپت بڑھ جاتی ہے، اسلئے خریدار پہلے ہی اسٹاک جمع کر رہے ہیں۔ روس سے بنی خام تیل کی مصنوعات پر پابندی جنوری 2026سے نافذ العمل ہو گی، جس سے بھارت سے ڈیزل کی سپلائی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپ پہلے ہی زیادہ ڈیزل خرید رہا ہے۔یورپی یونین نے واضح کیا ہے کہ جنوری 2026 سے صرف وہی مصنوعات قبول کی جائیں گی جن میں استعمال ہونے والے خام تیل کا ملک واضح ہو۔اگر کوئی ملک روس سے تیل لے کر اسے پروسیس کر کے برآمد کرتا ہے تو اس پر پابندی لگ سکتی ہے۔امریکہ نے کہا ہے کہ ہندوستان کے ریفائنرز سستے داموں روسی تیل خرید رہے ہیں، اس پر کارروائی کر رہے ہیں اور مغربی ممالک کو اونچی قیمتوں پر فروخت کر رہے ہیں۔ اس سے بالواسطہ طور پر روس کی مالی مدد ہوتی ہے جسے یوکرین کی جنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔