سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے ایک مرتبہ پھر عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں کا قتل عام نئی دلی کیلئے آنے والے دنوں میں اندرون ملک کے علاوہ عالمی سطح پر رسوائی کا باعث بنے گا ۔ انجینئر رشید نے کہا کہ جس طرح آج شوپیاں میں ایک مرتبہ پھر موت کا ننگا ناچ کھیل کر آٹھ کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نئی دلی کشمیریو ں کی نسل کشی پر تلی ہوئی ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’یہ بات اب روز روشن کی عیاں ہے کہ ہندوستانی میڈیا اور وردی پہنے ہوئے آفیسروں کے سوا شائد ہی کوئی اس مار دھاڑ سے سکون حاصل کر رہا ہے ۔ جہاں شدت پسند ٹی وی چینلیں اپنا TRPبڑھانے کیلئے کشمیریوں کے قتل عام پر روز واہ واہ کرتی ہیں وہاں پولیس ، فوج اور سی آر پی ایف کے افسران مراعات ، ترقیوں اور انعامات کیلئے ان ہلاکتوں کو اپنی کامیابیاں جتلاتے ہیں ۔ وہ لوگ جو برہان وانی، سبزار بٹ ، سمیر ٹائگر اور صدام پڈر جیسے نامور عسکری کمانڈروں کی ہلاکت کے وقت ان ہلاکتوں کو بہت بڑی کامیابیاں قرار دیتے آئے ہیں انہیں اس سوال کا جواب دینا چاہئے کہ پھر کیونکر اُن سے بھی زیادہ تعلیم یافتہ اور قابل نوجوان عسکریت کا راستہ اختیار کرتے ہیں ‘‘۔ انجینئر رشید نے کہا ’’کشمیر میں چلنے والی ہر ایک گولی اور ہر ایک پیلٹ در اصل ہندستانی مفادات پر ہی کاری ضرب لگنے کا باعث بنتی ہے ۔ بہتر ہے کہ نئی دلی عسکریت پسندوں کو دہشتگرد کہنے کی روش پر نظر ثانی کرکے اپنی سرکاری دہشتگردی اور مار دھاڑ کی پالیسی پر نظر ثانی کرے تاکہ مفاہمت کی کوئی سبیل نظر آئے ۔ اس بات کے سوا کوئی اور چارہ نہیں کہ سرکار ہٹ دھرمی چھوڑ کر یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کرے تاکہ مار دھاڑ کے ماحول سے کچھ راحت مل سکے ‘‘۔ انجینئر رشید نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ سمیت مین اسٹریم لیڈروں پر زور دیا کہ وہ خواب غفلت سے بیدا ر ہو کر کشمیری قوم کی نسل کشی کو روکنے کیلئے نئی دلی سے صاف صاف کہہ دیں کہ کشمیریوں کو دہشتگرد اور شر پسند کہہ کر موت کے گھاٹ اتارنا نہ مسئلہ کا حل ہے اور نہ ہی کشمیریوں کو اس کا جاری رہنا قابل قبول ہے۔