کپوارہ// ہندوارہ میں آبی ذخائر پر بیت الخلا تعمیر کرنے پر لوگو ں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے اور انہیں ہٹانے میں ضلع انتظامیہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ ہندوارہ کے چھوٹی پورہ اور باگت پورہ کے مکینوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ان علاقوں سے گزر نے والی دو اہم ندیا ں نالہ لتر اور نالہ دہگام کے کناروں پر آ س پاس کی بستیو ں نے سینکڑوں بیت الخلا تعمیر کئے ہیں جس کے نتیجے میں ان آبی ذخائر کا پانی نا قابل استعمال بن گیا ہے جبکہ ان آ بی ذخائر پر دو ذبح خانے بھی تعمیر کئے گئے ہیں ۔لوگو ں کا کہنا ہے کہ بیت الخلا سے نکلنے والے فضلا اور ذبح خانو ں سے نکلنے والی ناقابل استعمال چیزوں سے آبی ذخائر کا پانی آلود ہ بن جاتا ہے ۔چھوٹی پورہ اور باگت پورہ کے لوگو ں کا کہنا ہے کہ نالہ لتر اور نالہ دہگام پر بیت الخلا تعمیر کرنے کی وجہ سے آ بادی کی زندگی اجیرن بن چکی ہے جبکہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں اس کیخلاف اپیل بھی چل رہی ہے ۔ لوگو ں نے بتا یا کہ آبی ذخائر پر بیت الخلا اور ذبح خانے ہٹانے کے خلاف اگرچہ محکمہ اری گیشن اور میونسپل کمیٹی کی نو ٹس میں معاملہ لایا گیاتاحال انہو ں نے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی ۔ لوگو ں نے بتا یا کہ آبی ذخائر کے آ س پاس رہنے والے لوگو ں نے سوچھ بھارت مشن کی دھجیا ں اڑائی ہیں ۔ لوگو ں نے ضلع انتظامیہ سے مداخلت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر فوری طو ر آبی ذخائر کو بچایا نہیں کیا گیا تو وہ دور نہیں ہیں جب لوگو ں کو قدرتی پانی سے ہاتھ دھو نا پڑ ے گا ۔اس حوالے سے ایڈیشنل ضلع ترقیاتی کمشنر ہندوارہ پیر ذادہ مظفر نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ہم نے پہلے ہی ان بیت الخلائو ں کوآبی ذخائر سے ہٹانے کا کام شروع کیا اور اب تک ایک سو سے زائد بیت الخلا ہٹا دئے گئے اور یہ مہم جاری رہے گی ۔اس دوران ہندوارہ کی کئی مساجد میں یہ اعلان کیا گیا کہ ہندوارہ کے آ بی ذخائر سے ان بیت الخلائو ں کو فوری طور ہٹایا جائے ۔