سرینگر// حریت (ع)نے بھارتی حکومت اور اس کے ریاستی اتحادیوں کی جانب سے کشمیر عوام کے خلاف اعلانیہ جنگ چھیڑ دینے اور حق و انصاف پر مبنی عوامی جدوجہد کو فوجی قوت اور طاقت و تشدد سے دبانے کی پالیسیوں پر سخت فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جموں کشمیر کے ناگفتہ بہہ حالات اور بنیادی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں کو رکوانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پوری کریں ۔ بیان میں کہا گیا کہ فورسز اور پولیس ایک منصوبہ بند طریقے سے عوام خاص طور پر نوجوانوں اور طلبہ کی جائز آواز کا گلا گھونٹنے کی پالیسیوں پر گامزن ہے اور وہ طاقت کے بل پر کشمیر میں ایک ایسی خاموشی برپا کرنا چاہتی ہے ۔ بیان میں بومئی سوپور ، ڈگری کالج ہندواڑہ اور دیگر مختلف تعلیمی اداروں میںکشمیری طلبہ پرجاری ظلم وتشدد کے علاوہ آری پانتھن میں والد کے بدلے 10سالہ بچے کی حراست اور کلو شوپیان میں سوموڈرائیور کو بیگار پر لے جاکر جان بحق کرنے کو دہشت گردی قرار دیا بیان میں نامن کاکہ پورہ کے ایک شہری غلام محمد ڈار ولد محمد اکرم ڈار کے گھر میں نامعلوم افراد کا رات کے اندھیرے میں دھاوا بول کر مکینوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کاروائیوں پر فکر و تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اس طرح کی کاروائیاں عوام کو رواں تحریک آزادی سے بدظن کرانے کے حربے ہیں ۔ اس دوران جماعت اسلامی کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے ہندواڑہ ڈگری کالج کے طلبا و طالبات کے پُرامن احتجاج پر پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کی طرف سے طاقت کے استعمال پر تشویش اور ناراضگی ظاہر کی ہے۔اس دوران لبریشن فرنٹ چیرمین محمد یاسین ملک نے فرنٹ کے سینئر رکن مشتاق احمد کی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مشتاق احمد کو دو روز قبل پولیس نے تھانے پر بلاُیا تھا اور وہاں انہیں حراست میں لے کر بند کردیا گیا۔فرنٹ چیر مین نے اس گرفتاری کو انسانی حقوق اور اختلاقیات کی بد ترین پامالی قرار دیتے ہوئے اسکی سخت الفاظ میں مذمت ہے۔ یاسین ملک نے طلبہ پر پولیس کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کیا ہے کہ آج بھی پولیس نے ہندوارہ میں طلبہ و طالبات پر دھاوابول کر کئی کو زخمی کیا ہے۔ یاسین ملک نے اس پولیس عمل کو صریح دہشت پسندی سے تعبیر کرتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔ نیز سوپور میں پولیس کی جانب سے میڈیا والوں پر حملے جس کے نتیجے میں کئی صحافی زخمی ہوئے ہیں کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔