سرینگر//سرکاری اسپتالوں میںتین نقول پر مشتمل (Triple Presciption) استعمال کرنے کی ہدایات کو ردی کی نذر کردیا گیا ہے۔ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ریاست کے صرف 4اسپتالوں نے ٹرپل نسخے شروع کرنے کیلئے میڈیکل سپلائز کارپوریشن کو آرڈردیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کارپوریشن نے تہرے نسخے سستے داموں پر سپلائی کرنے کیلئے ایک غیر ریاستی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا تاہم سرکاری اسپتالوں کے اعلیٰ عہدیدار طبی اور نیم طبی عملے کو بچانے کیلئے ٹرپل نسخے جاری کرنے میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سرکاری اسپتالوں میں ایک ورق پر مشتمل نسخہ مریضوں کو 5روپے میں فراہم کیا جارہا ہے جبکہ غیر ریاستی کمپنی سرکاری اسپتالوں کو ٹرپل نسخہ صرف 2روپے میں فراہم کرنے جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طبی تعلیم کے ایک اعلیٰ افسر نے وزیر صحت کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران ٹرپل نسخے اسپتالوں میںرائج کرنے کی مخالف کی کیونکہ ٹرپل نسخے جاری کرنے سے نہ صرف ڈاکٹروں کو سرکاری اسپتالوں میں دستیاب ادویات ہی لکھنے ہونگے بلکہ ڈاکٹروں کی طرف سے مریضوں کولکھے گئے نسخوں کی بھی جانچ پڑتال ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ مختلف اسپتالوں نے جانچ پڑتال سے بچنے اور نجی کمپنیوں کی ادویات کو جاری رکھنے کیلئے بہانے بنانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔میڈیکل سپلائز کارپوریشن میں موجود ذرائع نے بتایا کہ ٹرپل نسخے فراہم کرنے کیلئے جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا، وہ ایک سال کیلئے تھا ،جو جنوری میں ختم ہورہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ریاستی سرکار کی ہدایات پرکارپوریشن نے ٹرپل نسخے بنانے کیلئے ٹینڈرنگ کا عمل شروع کیا تھا جس میں ایک لاکھ سے زائد رقم خرچ ہوئی تاہم محکمہ صحت اور صحت و طبی تعلیم کے اعلیٰ افسران خود کو مزید کام سے بچانے اور نجی ادویاتی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے ٹرپل نسخے کی مخالفت کررہے ہیں۔جنرل منیجر میڈیکل سپلائز کارپوریشن ڈاکٹر محمد اقبال صوفی نے معاہدہ ختم ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا’’ٹرپل نسخے فراہم کرنے کیلئے ہم نے ایک غیر ریاستی کمپنی سے معاہدہ کیا تھا اور یہ معاہدہ 8جنوری 2018کو ختم ہورہا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ کشمیرمیں ایک اسپتال سے آرڈر موصول ہوا ہے جبکہ جموں صوبے میں تین ضلع اسپتالوں سے آر ڈر موصول ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ٹرپل نسخے میں تین ورق موجود ہیں جن میں نسخے کی پہلی کاپی مریض، دوسری کاپی اسپتال کے ڈرگ سٹور اور تیسری کاپی اسپتال کے ریکارڈ میں سینئر ڈاکٹروں کے محاسبے کیلئے موجود رہے گی ۔ واضح رہے کہ ریاستی سرکار نے اپنے ایک حکم نامہ میں نومبر 2016میں سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو نسخے بڑے الفاظ میں لکھنے، سرکاری اسپتالوں میں موجود ادویات کو ترجیح دینے اور مریض کے نسخے پر مہر ثبت کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں جس کو عملانے کیلئے ریاستی سرکار نے سرکاری اسپتالوں میں ٹرپل نسخہ شروع کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔